Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حائل ریجن میں سعودائزیشن کا تعین 

وزیر محنت  انجینئر احمد بن سلیمان الراجحی نے حائل گورنریٹ کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے ریجن کے مختلف شعبوں میں سعودائزیشن کے تناسب کا اعلان کر دیا۔
اعلان کے مطابق سعودائزیشن کا تناسب 50 سے 100 فیصد رکھا گیا ہے۔ حائل ریجن میں سعودائزیشن کے لیے گورنر حائل شہزادہ عبدالعزیز بن سعد بن عبدالعزیز کی سربراہی میں قائم اعلیٰ کمیٹی نے وزارت محنت کو سفارشات پیش کی تھیں۔
سعودی خبر رساں ایجنسی 'ایس پی اے' کے مطابق وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کے ترجمان خالد ابا الخیل کا کہنا ہے کہ ’ملک کے تمام ریجنز اور قصبوں میں سعودی شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے وزارت عملی طور پر کوشاں ہے۔ اس ضمن میں مختلف علاقوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودائزیشن کا تعین کیا جاتا ہے۔‘

 تجارتی اداروں میں خواتین کارکنوں کے لیے مقرر کی جانے والی سہولتوں کی فراہمی لازمی ہے،فوٹو: الریاض اخبا ر

ابا الخیل کا مزید کہنا تھا کہ ' حائل ریجن میں اعلی ٰ کمیٹی کی جانب سے موصول ہونے والی سفارشات کی روشنی میں وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے جامع حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے متعدد شعبوں میں سعودائزیشن کا تناسب مقرر کیا گیا ہے جو 50 سے 100 فیصد ہو گا۔‘
سعودائزیشن کے اعلان کے مطابق ایڈورٹائزنگ ایجنسی اور کمپنیوں کی خراب گاڑیوں کو ' ٹو ' کرکے لے جانے والے شعبے میں سعودائزیشن کا تناسب کم از کم 50 فیصد مقرر کیا گیا ہے ۔
مختلف خدمات فراہم کرنے والے ادارے جن میں 'سٹیٹ ایجنسی‘، انشورنس کمپنیوں کے ادارے، سفر و سیاحت، بیرون ملک سے افرادی قوت درآمد کرنے والے اداروں میں کم سے کم 70 فیصد سعودیوں کو متعین کیا جانا لازمی ہے۔
شاپنگ مالز جو ایک ہی کمپاؤنڈ یا عمارت کے اندر ہوں، اشیائے خورونوش فروخت کرنے والی گاڑیاں ' فوڈ ٹرکس‘، غیر منافع بخش فلاحی تنظیمیں اور سوسائٹیز، ترقیاتی کمیٹیاں، ایسے تجارتی ادارے اور سپر سٹورز وغیرہ کے کیشیئرز ( نقدی کا لین دین کرنے والے) جن کا رقبہ زیادہ سے زیادہ 200 مربع میٹر ہو میں سعودائزیشن کا تناسب 100 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

فوڈ ٹرکس میں سعودائزیشن کا تناسب 100 فیصد رکھا گیا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا 

وزارت محنت کے ترجمان خالد ابا الخیل نے مزید کہا کہ ’مذکورہ بالا فیصلوں کا اصل ہدف زیادہ سے زیادہ سعودیوں کو روزگار فراہم کرنا ہے، وزارت کی جانب سے تفتیشی ٹیمیں اور کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں جو سعودائزیشن پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں کریں گی۔‘
سعودائزیشن کے حوالے سے خواتین کے لیے کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے جس پر عمل کرنا لازمی ہے۔ وزارت محنت نے متعدد شعبوں میں سعودی خواتین کو کام کرنے کے لیے خصوصی مراعات کا بھی اعلان کیا ہے جن میں خواتین کے ملبوسات اور زیبائش کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں اور شورومز کے علاوہ ' فوڈ ٹرکس ' بھی شامل ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان وزارت محنت کا کہنا تھا کہ ’تجارتی اداروں میں خواتین کارکنوں کے لیے مقرر کی جانے والی سہولتوں کی فراہمی لازمی ہے، خلاف ورزی کے مرتکب ادارے اور مارکیٹوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔‘ 

شیئر: