شارجہ یونیورسٹی کی طالبہ انجینیئر نادیہ ایمن نا صیف کانوکیشن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری وصول کرنے سے چند دن قبل المناک ٹریفک حادثے میں جان سے گئیں۔
امارات الیوم کے مطابق نادیہ کی والدہ نے تقریب میں بیٹی کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری وصول کی، پورا ہال تالیوں سے گونج رہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی خاتون تعلیم میں بیٹی سے آگے، 54 برس کی عمر میں گریجویشنNode ID: 889861
یہ اس خواب کی تلخ تکمیل تھی جس کے لیے نادیہ نے انتھک محنت کی جب بیٹی کا نام ڈگری کے لیے پکارا گیا تو غمزدہ والدہ کے آنسو چھلک پڑے انہوں نے کہا’ آج نادیہ ہوتی تو ہماری خوشی مکمل ہوتی۔‘
ڈگری وصول کرنے کےلیے ہال میں آتے وقت نادیہ کی والدہ انجینئرفرح عبدالرحیم کا کہنا تھا ’ڈگری وصول کرنے کےلیے آتے وقت مجھے یہ احساس ہورہا تھا کہ ہر قدم پر نادیہ میرے ساتھ ہے۔‘
’میں اپنی بیٹی کا نام پکارے جانے کا انتظار کرتی رہی، ان لمحات میں بھی مجھے یہ احساس ہورہا تھا کہ وہ میرے ساتھ ہے، آج اس کی کامیابیوں کا دن تھا اگرچہ وہ منظر سے غائب مگر ہمارے احساسات میں حاضر تھی۔‘

نادیہ کی بہن ’شھد‘ کا کہنا تھا ’وہ میرے لیے محض بہن نہیں تھی بلکہ ہمارے سب کےلیے سیفٹی وال اور خاندان کا ستون تھی، ہم جب بھی بند گلی میں پہنچ جاتے اس سے مشورہ کرتے اور وہ کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتی تھی، وہ میرے لیے دوسری والدہ تھی جس نے ہر قدم پررہنمائی کی۔‘
والد ایمن ولید نا صیف کا کہنا تھا ’جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ یونیورسٹی کی جانب سے بیٹی کو اس کے انتقال کے بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی جائے گی تو میرے احساسات ناقابل بیان تھے، فخر ایسا کہ اسے لفظوں میں نہیں کہہ سکتا اور دکھ ایسا کہ اس کی ترجمانی نہیں ہوسکتی۔‘