Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حجاب میں دیکھ کر سیاح حیران ہوتے ہیں‘

سعودی خواتین گائیڈز سیاحوں کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کی سیاحت کے لیے بیرونی ممالک سے آنے والے سیاحوں کے لیے قومی سیاحتی کمیٹی کی جانب سے تربیت یافتہ خصوصی گائیڈز کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ 
 سعودی خواتین گائیڈ کے طور پر سیاحوں کی رہنمائی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ سیاحتی کمیٹی کی جانب سے گائیڈز کی تربیت کے لیے مختصر اورطویل مدت کے کورسز کرانے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
مدینہ ریجن میں گائیڈ کے طور پر کام کرنے والی سعودی خاتون ’لیان القاضی‘ نے نجی ٹی وی چینل ’ایس بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی بیرون ملک سے آنے والے سیاح مجھے عبایہ اور نقاب میں دیکھتے ہیں تو اس امر پر اظہار مسرت کرتے ہیں کہ میں نے اپنی تہذیب وثقافت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔

قومی سیاحتی کمیٹی کے تحت گذشتہ برس 3150 گائیڈز کو تربیت فراہم کی گئی، فوٹو اردونیوز 

القاضی کا مزید کہنا تھا کہ ’عبایہ اور حجاب ہماری شناخت ہے اور مجھے فخر ہے کہ میں اپنی شناخت برقرار رکھتے ہوئے اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہوں، کام کے دوران حجاب کی وجہ سے کبھی کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔‘
القاضی کا کہنا تھا کہ ’ملک میں سیر و سیاحت کے لیے بے پناہ مقامات ہیں، یہاں تاریخی مقامات کی کثرت ہے جن کے بارے میں دیگر ممالک کے سیاح جاننے کے خواہشم ند رہتے ہیں۔‘
واضح رہے لیان القاضی انگلش میں سیاحوں کی رہنمائی کرتی ہیں وہ سمرفیسٹول کے موقع پر رائل کمیشن کے تحت سیاحتی گائیڈ کے طور پر خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔
قومی کمیٹی برائے سیاحت کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کے لیے خصوصی ویزوں کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ سیاحتی کمیٹی کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں گائیڈز کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 
سیاحتی کمیٹی کے تحت گذشتہ برس 3150 گائیڈز کو تربیتی کورسز کرائے گئے جن میں سعودی خواتین گائیڈز بھی شامل ہیں۔ گائیڈز کو عالمی قوانین اور ضوابط کے مطابق تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
گائیڈز کو تربیت دینے کے بعد ان کا امتحان لیا جاتا ہے بعدازاں انہیں’گائیڈلائسنس‘ جاری کیا جاتا ہے جس کے بعد وہ عملی طور پر کام کرسکتے ہیں۔ 

شیئر: