Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کے جواب تک چین سے نہ بیٹھیں گے‘

طیارہ حادثے میں کینیڈا کے 57 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
کینیڈا کے وزیر خارجہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرینی طیارہ حادثے سے متعلق جوابات دیں۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ فرانسوا فلپ نے جمعرات کو بیان دیا کہ ایران سے جواب ملنے تک دنیا چین سے نہیں بیٹھے گی۔
واضح رہے کہ یوکرین کا مسافر بردار طیارہ آٹھ جنوری کو ایران کے دارالحکومت تہران میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں سوار تمام 176 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں 57 کا تعلق کینیڈا سے تھا۔
لندن میں طیارہ حادثے کی تحقیقات سے متعلق اجلاس میں شرکت کے بعد کینیڈا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو ایران کے طیارہ مار گرانے پر جواب چاہیے۔
’عالمی برادری کو جواب چاہیے، دنیا جواب کا انتظار کر رہی ہے، اور ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیں جواب مل نہ جائے۔‘
لندن میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ان تمام ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی ہے جن کے شہری طیارہ حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔
اجلاس میں کینیڈا کے علاوہ یوکرین، سویڈن، افغانستان اور برطانیہ کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر پانچ نکات پر مبنی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے تحت ایران کے ساتھ تحقیقات کے ہوالے سے تعاون کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی سرکاری افسران کو مکمل اور بغیر کسی رکاوٹ کے ایران کے اندر رسائی دی جائے اور واقعے کی مکمل، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران طیارہ مار گرانے کی مکمل ذمہ داری قبول کرے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کی جانب جو ایران کا فرض بنتا ہے، ادا کرے۔ ایران سے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ 

اجلاس میں شریک نمائندگان نے ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ فوٹو ٹوئٹر

اجلاس میں شریک ممالک کے نمائندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف فوجداری نوعیت کی تفتیش کی جائے، اور بین الاقوامی معیار کے تحت عدالتی کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی مشرق وسطیٰ میں امریکی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا اگر خطے میں کشیدگی نہ ہوتی تو یوکرینی طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہری اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے۔
کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے سے پہلے کینیڈا کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں قاسم سلیمانی 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔
ایران نے متعدد بار الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 11 جنوری کو یوکرینی طیارہ مار گرانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے ’انسانی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ ’فوج کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوکرین کے بوئنگ 737 کو انسانی غلطی کی وجہ سے میزائل لگے‘، انہوں نے اسے ناقابل معافی غلطی قرار دیا ہے۔

شیئر: