Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی رہنماؤں کا ایران سے احتساب کا مطالبہ

ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق طیارے کو غیر ارادی طور پر نشانہ بنایا (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے سنیچر کو اعلان کیا کہ اس کی فوج نے یوکرینی مسافر طیارے کو ’غیر ارادی طور پر‘ نشانہ بنایا تھا۔
اس سے قبل ایرانی حکومت نے متعدد بار مغربی ممالک کے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ طیارہ ایرانی میزائل لگنے سے تباہ ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ’فوج کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوکرین کے بوئنگ 737 کو انسانی غلطی کی وجہ سے میزائل لگے‘، انہوں نے اسے ناقابل معافی غلطی قرار دیا ہے۔
ایران کے اعتراف کے بعد عالمی رہنماؤں نے اس واقع کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ ایران حادثے کے ذمہ داروں کو سزا دے، معاوضہ ادا کرے اور معافی مانگے۔ انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ ایران مجرموں کو عدالت میں پیش کرے گا، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا اور طیارے کی باقیات واپس کر دی جائیں گی۔‘
یوکرین کے صدر نے یہ بھی کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ واقع کی انکوائری بغیر کسی ارادی تاخیر اور رکاوٹ کے کی جائے گی۔‘
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے ایران سے معافی کا بھی مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ یوکرین کے 45 ماہرین کو حادثے کی انکوائری میں مکمل طور پر رسائی دی جائے۔
دوسری طرف کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ذمہ داران کے احتساب اور متاثرین کے لواحقین اور عزیزوں کے لیے شفاف انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک قومی سانحہ ہے اور اس پر کینیڈا کے شہری ایک ساتھ سوگ منا رہے ہیں۔‘
روسی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور نے کہا ہے کہ ایران کو اس واقع سے سبق سیکھنا چاہیے۔ روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین کونسٹنٹین کوساچیف نے کہا ہے کہ ’اگر بلیک باکس کی ریکارڈنگ اور تحقیقات سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ایرانی فوج نے طیارہ جان بوجھ کر مار گرایا ہے تو یہ معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔‘
کمیٹی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ امید ہے کہ ایران کے لیے یہ واقعہ سبق اموز ہوگا اور اس کے تمام فریقین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

عالمی رہنماؤں نے اس واقع کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ادھر فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلی انٹر ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’حال ہی میں جو واقعات ہم نے دیکھے ہیں ہمیں ان کے ڈرامائی تسلسل سے سبق سیکھنا چاہیے کہ ہمیں کشیدگی کو ختم کرنا ہوگا۔‘
واضح رہے کہ بدھ 8 جنوری کو یوکرینین انٹرنیشنل ایئر لائن کا مسافر تیارہ ایران کے دارالحکومت تہران سے اُڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا، جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے۔
 یہ حادثہ ایران کے عراق میں فوجی اڈوں میں موجود امریکی فوجیوں پر بلیسٹک میزائل حملوں کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سنیچر کو ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ ’یہ ایک افسوس ناک دن تھا۔ انسانی غلطی امریکی ’مہم جُوئی‘ سے پیدا ہونے والے تناؤ  سے ہوئی جس کی وجہ سے یہ تباہی ہوئی۔ مسلح افواج کی تحقیقات کے مطابق یہ واقعے غلطی سے پیش آیا۔ ’ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ افسوس اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔‘
اس سے قبل ایران کے محکمہ قومی ایوی ایشن کے سربراہ علی عابدزادے نے اس بات کی تردید کی تھی کہ یوکرینی طیارے کو کسی میزائل نے مار گرایا ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ہمارے پاس متعدد ذرائع سے یہ معلومات سامنے آئی ہیں جن میں ہماری اپنی اور ہمارے اتحادیوں کی معلومات بھی شامل ہیں کہ ’یوکرینی طیارے کو ایران کے زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل نے نشانہ بنایا اور ایسا غلطی سے ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل امریکی افسران نے بھی کہا تھا کہ ’یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے ایرانی میزائل لگے۔

 ایک امریکی افسر کا کہنا تھا کہ ’سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق یوکرینین انٹرنیشنل ایئرلائنز کے بوئنگ طیارے کو یوکرین کے دارالحکومت کیف کے لیے تہران سے اُڑان بھرے دو منٹ ہی ہوئے تھے کہ جب میزائلوں کی ہوا میں موجودگی کا پتا لگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے فوراً بعد طیارے کے نزدیک دھماکہ ہوا۔‘
دو امریکی افسران نے کہا کہ ’امریکہ کا ماننا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتے تناؤ کے وقت طیارے کا گرنا ایک حادثہ تھا۔‘
یوکرینی ایئرلائنز کے تباہ ہونے والے طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین،11 یوکرینی، 10 سویڈش، چار افغان، تین جرمن اور تین برطانوی شہری سوار تھے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں