Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ سلیمانی پر حملے سے قبل آگاہ کرتا‘

یوکرینی طیارہ مار گرانے کی ذمہ داری ایران نے قبول کی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے اگر خطے میں کشیدگی نہ ہوتی تو یوکرینی طیارے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہری آج اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے۔
جسٹن ٹروڈو نے گلوبل نیوز ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر خطے میں تناؤ اور کشیدگی میں اضافہ نہ ہوتا تو طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے کینیڈین شہری آج اپنے گھروں میں اہل خانہ کے ساتھ ہوتے۔
واضح رہے کہ یوکرین کا مسافر بردار طیارہ 8 جنوری کو ایران کے دارالحکومت تہران میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں سوار تمام 176 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں 57 کا تعلق کینیڈا سے تھا۔
کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے سے پہلے کینیڈا کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں قاسم سلیمانی 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے ایران کو جوہری طاقت نہ بننے کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کیا ہوا ہے۔  
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری نے اپنا مؤقف امریکی اقدامات کے حوالے سے بھی واضح کیا ہوا ہے جو خطے میں کشیدگی کا باعث بنتے ہیں۔

طیارے میں ہلاک ہونے والوں میں 57 کا تعلق کینیڈا سے تھا۔ فوٹو اے ایف پی

اس سے قبل وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے طیارہ حادثے کے ذمہ داران کا احتساب اور متاثرین کے لواحقین اور عزیزوں کے لیے شفاف انصاف کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ ان کے آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک قومی سانحہ ہے اور اس پر کینیڈا کے شہری ایک ساتھ سوگ منا رہے ہیں۔‘
ایران نے متعدد بار الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 11 جنوری کو یوکرینی طیارہ مار گرانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے ’انسانی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ ’فوج کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوکرین کے بوئنگ 737 کو انسانی غلطی کی وجہ سے میزائل لگے‘، انہوں نے اسے ناقابل معافی غلطی قرار دیا ہے۔

شیئر: