Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ پی آئی اے فضائیہ کے حوالے کر دیں‘

سپریم کورٹ کے مطابق ارشد ملک کی تعیناتی کے بعد سے کرایوں میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو اردو نیوز
پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن ’پی آئی اے‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی کام جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بورڈ  آف گورنرز کو ایئر لائن کے امور چلانے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے سی ای او کو کام سے روکنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران پی آئی اے کی جانب سے استدعا کی گئی کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر کہ ایئر لائن کے سی ای او ارشد محمود ملک کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
 چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کے لیے سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ موجود ہے۔ 
عدالت نے سندھ ہائیکورٹ میں زیرسماعت مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا اور فیصلہ کیا کہ تمام مقدمات یکجا کر کے سنے جائیں گے۔
عدالت نے تمام امور بورڈ آف گورنرز کو دیتے ہوئے قرار دیا کہ چیف ایگزیکٹو اور چیئرمین کے اختیارات بھی بورڈ آف گورنرز کو حاصل ہوں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا گیا ہے۔ ادارے سے کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔ خود  ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے چار ایئر وائس مارشل، دو ایئر کموڈور، تین ونگ کمانڈر اور ایک فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا۔ بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ایئر فورس کے حوالے کردیں۔‘

پی آئی اے کے سربراہان کی بھرتی کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ فوٹو اے ایف پی

چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، قوم کی ملکیت ہے۔ پی آئی اے کو کیسے چلایا جا رہا ہے؟
چیف جسٹس نے ایک افسر کو 70 کروڑ میں ٹھیکہ دینے کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
بینچ میں شامل جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’ایک ایئر کموڈور کی دو ماہ پہلے فرم رجسٹر کی گئی۔ ایئر کموڈور کی فرم کو 70 کروڑ کا ٹھیکہ دیا گیا، اسی افسرکی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔‘
جسٹس سجاد علی شاہ نے مزید کہا کہ ’جب سے یہ صاحب سی ای او آئے ہیں پی آئی اے کے کرایوں میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان سے شاہین ایئر لائن تو چلی نہیں لیکن یہ پی آئی اے چلانے آئے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’چیئرمین- سی ای او پی آئی اے کی بھرتی کے لیے اخبار میں دیے گئے اشتہار کا بھی جائزہ لیں گے۔ دیکھیں گے کہ کہیں سی ای او ارشد ملک کی قابلیت کو مد نظر رکھ کر اخبار کا اشتہار تو نہیں ڈیزائن کیا گیا۔‘
عدالت نے سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

شیئر: