Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش پاکستان آنے پر کیسے راضی ہوا؟

پاکستان نے ستمبر 2020 میں ایشیا کپ ٹی ٹونٹی کی میزبانی بھی کرنی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سیکیورٹی خدشات کا اظہار، ٹیسٹ ٹیم بھیجنے سے انکار اور پھر یک دم اقرار، بنگلہ دیش کرکٹ  ٹیم بالآخر دو طرفہ سیریز کھیلنے پاکستان پہنچ چکی ہے۔
12 سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم تین مرحلوں میں تین ٹی ٹونٹی، دو ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین مکمل سیریز کے انعقاد پر ایک ماہ سے زائد تک خطرات کے سائے منڈلاتے رہے۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ حکام نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو صرف تین ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے فیصلہ سے آگاہ کر دیا تھا اور واضح مؤقف اپنایا کہ ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل مکمل سیریز کے انعقاد کروانے کے ’اصولی مؤقف‘ پر قائم رہتے ہوئے بنگلہ دیش کو مکمل سیریز کھیلنے کے لیے دورہ پاکستان کے لیے قائل کر ہی لیا۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ پاکستان کے دورے پر کیسے  رضامند ہوا؟

14 جنوری کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس سے قبل دونوں بورڈز اپنے اپنے مؤقف پر قائم تھے۔
 تاہم 14 جنوری کے اس اجلاس میں شریک دونوں بورڈ کے حکام پاکستان میں مکمل سیریز تین مرحلوں میں شیڈول کرنے پر متفق ہو گئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق دونوں بورڈز کے درمیان انٹرنینشل کرکٹ کونسل کے چئیرمین ششانک منوہر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے پاس سیریز نہ کھیلنے کا کوئی جواز موجود نہیں تھا۔

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم 12 سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہی ہے۔ فوٹو پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان سمیع برنی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ بنگلہ دیش ٹیم مکمل سیریز کھیلنے پاکستان کا دورہ کر رہی ہے اور اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘
بورڈ حکام کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بنگلہ دیش بورڈ پر دباؤ ڈالا جس میں آئی سی سی کا مؤقف تھا کہ پاکستان کو سیکیورٹی کلیئرنس دی جا چکی ہے اور سری لنکا کے کامیاب دورہ پاکستان کے بعد سیکیورٹی خدشات بلاجواز ہیں۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر ہچکچاہٹ کا شکار رہا اور یہ ٹیسٹ سیریز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے۔
ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں بنگلہ دیش ٹیسٹ چیمپئین شپ کے اہم 120 پوائنٹس سے ہاتھ دھو بیٹھتا بلکہ پاکستان کے پاس بنگلہ دیش بورڈ کے خلاف آئی سی سی میں جانے کا حق بھی محفوظ تھا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے غیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ نہیں کرتی تھیں لیکن آئی سی سی کی کلئیرنس کے بعد سیکیورٹی صورتحال کا جواز کوئی بورڈ نہیں دے سکتا۔

سری لنکا ٹیم نے دسمبر 2019 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی 

’بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے پاس کوئی جواز ہی نہیں تھا کہ وہ پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرے۔‘
جاوید میانداد کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کی کبھی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی اور اسی وجہ سے آئی سی سی نے بھی پاکستان کے مؤقف کا ساتھ دیا۔
’کوئی ٹیم اگر نہیں آنا چاہتی تو آپ کسی پر  دباؤ نہیں ڈال سکتے لیکن آئی سی سی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔‘

کیا ایشیا کپ بنگلہ دیش منتقل ہوگا؟

پاکستان نے ستمبر 2020 میں ایشیا کپ ٹی ٹونٹی کی میزبانی کے فرائض بھی سر انجام دینے ہیں لیکن انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے ایشیا کپ پاکستان سے منتقل ہونے کے خدشات موجود ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط ہر بتایا کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ پاکستان سے منتقل ہونے کی صورت میں ٹورنامنٹ کا انعقاد بنگلہ دیش میں کروانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

آئی سی سی نے پاکستان میں میچز منعقد کرنے کے لیے سیکیورٹی کلئیرنس دی ہوئی ہے۔ 

’انڈیا نے پاکستان میں آ کر کھیلنے سے انکار کیا تو ایشیا کپ متجدہ عرب امارات کے ساتھ بنگلہ دیش منتقل کرنے کا آپشن موجود ہوگا، لیکن ایونٹ کی میزبانی پاکستان کے پاس ہی رہے گی۔ صرف کچھ ریونیو دوسرے بورڈ کو جائے گا، تاہم اس تجویز پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوئی جواب نہیں دیا اور اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان سمیع برنی نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ساتھ ایشیا کپ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ’بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ساتھ صرف دو طرفہ سیریزپر بات ہوئی ایشیا کپ کے حوالے سے کسی قسم کی بات بنگلہ دیش بورڈحکام کے ساتھ نہیں کی گئی۔‘
ادھر سابق کپتان جاوید میانداد کہتے ہیں کہ انڈیا یا کسی بھی بورڈ کو کھیل میں سیاست نہیں لانی چاہیے۔

شیئر: