Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مسجد میں خواتین کی نماز پر پابندی نہیں‘

مسلم پرسنل لا بورڈ کے مطابق خواتین کے مساجد میں نماز پڑھنے کی پابندی نہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا میں مسلم پرسنل لا ایکٹ کے نفاذ اور اس پر عمل درآمد کے لیے قائم مسلمانوں کی تنظیم ’مسلم پرسنل لا بورڈ‘ نے انڈین سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کے مساجد میں داخلے اور نماز پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
بورڈ نے بدھ کے روز عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا ہے کہ ’خواتین کے مساجد میں داخلے اور نماز پڑھنے کی ممانعت کے حوالے سے جتنے بھی فتوے ہیں ان کو نظر انداز کیا جائے۔‘
مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ بات بیان حلفی کی صورت میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک مقدمے میں جمع کرائی ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر کے ایک مسلمان جوڑے نے خواتین کے مساجد میں نماز پڑھنے کی پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
 
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے مسلم پرسنل لا بورڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گو کہ خواتین کے مساجد میں داخلے اور نماز پر کوئی پابندی نہیں لیکن خواتین پر لازم نہیں کہ وہ مردوں کی طرح جمعے کی نماز لازمی مسجد میں پڑھیں۔‘
مسلمان جوڑے نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ’خواتین کے مساجد جانے پر پابندی نہ صرف ان کی عزت نفس کے خلاف ہے بلکہ یہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔‘
درخوست میں کہا گیا ہے کہ ’ایک آدھ مسلک کی مساجد میں خواتین کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے لیکن اکثریتی سنی مسلک کی مساجد میں خواتین کے نماز پڑھنے پر پابندی ہے۔‘
واضح رہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ نے جنوبی انڈیا میں بالغ لڑکیوں کے مندر میں داخلے پر پابندی کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پابندی اٹھا لی تھی۔

مسلمان جوڑے کے مطابق خواتین کے مساجد میں داخلے پر پابندی ان کی عزت نفس کے خلاف ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

عدالت کے اس حکم پر ہندو انتہا پسندوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
مسلمان جوڑے نے عدالت کے اس حکم کو بنیاد بناتے ہوئے درخواست کی ہے کہ عورتوں کو بھی مسجد میں جا کر نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے اور اس حوالے سے پابندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

شیئر: