Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین سے پاکستانی شہریوں کو نہ نکالنا ملکی مفاد میں ہے؟

پاکستان کے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ملک، خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے کہ ہم فوری طور پر چین سے اپنے شہریوں کا انخلا نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کے مطالبے پر جہاز نہ بھیجنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں بلکہ ہم دراصل ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ’عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا ہے کہ ووہان سے لوگوں کا انخلا نہ کیا جائے۔ چین بھی اس بات کی اجازت نہیں دے رہا۔ یہ چین ہی کا کمال ہے کہ انھوں نے اس بیماری کو ووہان تک محدود رکھا ہوا ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ ’ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کی پالیسیوں اور فیصلوں کی حمایت کریں۔ جو لوگ وہاں موجود ہیں ان کی ذاتی خواہش تو یہی ہوگی کہ ان کو نکالا جائے۔ لیکن ان کے اپنے ملک خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں یہ ہے کہ ہم ان کا انخلا نہ کریں۔
معاون خصوصی صحت نے کہا کہ ’کرونا وائرس پھیلنے کے فوری بعد چین نے حفاظتی کٹس تیار کیں۔ اس وقت چین ہی واحد ملک ہے جو اس بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے۔ ہمیں عجلت میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ’ہم چین کے سفیر، مرکزی اور صوبے کی حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ جتنے لوگ ویڈیوز پر انخلا کا مطالبہ کر رہے ہیں میں اتنی ہی ویڈیوز ان لوگوں کی بھی دکھا سکتا ہوں جو یہ کہہ رہے ہیں کہ چینی حکومت نے ان کا خیال رکھا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہیں اور یہ تعریف پوری دنیا کر رہی ہے۔ جن چار پاکستانی طلبا میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان کی صحت بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ ان کے والدین نہیں چاہتے کہ ان کے بارے میں میڈیا سے بات کی جائے۔

 ’چین نے غیر ملکی شہریوں کے انخلا پر پابندی نہیں لگائی‘

چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد کچھ ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے باعث وہاں مقیم پاکستانی طلب علم بھی حکومت سے انخلا کی اپیل کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ’عالمی ادارہ صحت نے انخلا نہ کرنے کی تجویز دی ہے جلد ہی بہتر اور ممکنہ حل نکالا جائے گا۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ’چین نے کورونا وائرس کے باعث کسی بھی ملک کے شہریوں کے انخلا پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ اگر کوئی ملک اپنے شہریوں کو نکالنا چاہتا ہے تو چینی حکومت متعلقہ ملک کے فیصلے کا احترام کرے گی۔
’اردو نیوز‘ سے گفتگو میں چینی سفارت خانے کی ترجمان مس باو نے کہا کہ ’چینی حکومت کورونا وائرس سے چینی اور غیرملکی شہریوں کے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ اور ہم پرعزم ہیں کہ جلد ہی اس پر قابو پا لیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’چین کی حکومت نے غیر ملکیوں کے انخلا یا ان کی وطن واپس پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ اس حوالے سے کوئی سرکاری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے نہ ہی ان کے سفر کو کسی ضابطے کا پابند بنایا جا رہا ہے۔‘
پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے ابھی تک چینی حکومت کے ساتھ اپنے شہریوں کے انخلا کی بات نہیں کی۔ یہ پاکستان کا فیصلہ ہو گا کہ وہ اپنے شہریوں کا انخلا چاہتا ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اب تک امریکہ، فرانس، جاپان اور چند دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال چکے ہیں۔ تاہم عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ اس وقت شہریوں کا انخلا مناسب نہیں ہو گا۔‘
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ’ کورونا وائرس کے بعد سے اب تک کسی بھی ملک نے اپنے شہریوں کا باقاعدہ انخلا نہیں کیا۔ تاہم کچھ ممالک اس سلسلے میں چینی حکومت سے بات چیت کر رہے ہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اپنے شہریوں کے انخلا سے متعلق بہتر حل نکالیں گے، فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان بھی اپنے شہریوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتر ممکنہ حل نکالے گا۔ کورونا وائرس کے بعد تمام فریقین کی ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو چینی حکومت کے ساتھ مل کر وہاں مقیم پاکستانیوں کی دیکھ بھال اور انہیں ہر طرح کی امداد کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔’
انہوں نے بتایا کہ ’ یہ کمیٹی پاکستان میں کورونا وائرس کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے حوالے سے بھی تیاریاں کر رہی ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’چین میں پاکستانی سفارت خانے میں ہاٹ لائن نمبرز دے دیے گئے ہیں جو پاکستانی ابھی تک وہاں رجسٹرڈ نہیں ہوئے وہ بھی ہو جائیں تاکہ جو بھی حل نکالا جائے وہ بھی اس پلان کا حصہ ہوں۔‘

 پاکستانی طلبہ نے حکومت سے انہیں چین سے پاکستان لانے کی اپیل کی ہے، فوٹو: سوشل میڈیا

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کا ایک بیان جس میں انخلا نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وزیر اعظم نے انہں مکمل اختیار دیا ہے۔ چین میں مقیم پاکستانیوں کی حفاظت و سلامتی کے لیے مناسب وقت پر مناسب اقدام اٹھایا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ اور ڈاکٹر ظفر مرزا کے بیان کے بعد چین میں مقیم پاکستانی طلبہ نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ’پاکستانی حکام جان بوجھ کر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایم ایس کیمسٹری کے طالب علم فرحان رؤف نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’ابھی صرف چار طالب علموں میں وائرس تشخیص ہوا ہے۔ اگر انخلا نہ کیا گیا تو خدانخواستہ پاکستان کے سینکڑوں گھرانوں میں وائرس پھیل جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے سامنے فرانس کی حکومت اپنے طالب علموں کو لے کر گئی ہے۔ یہ بے کار کی باتیں ہیں کہ چین کے پاس احتیاطی تدابیر موجود ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو باقی ملک بھی انخلا کی طرف نہ جاتے۔‘
ایک اور طالب علم رضوان شوکت نے کہا کہ ’کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن ہے۔ ہم اپنے کمروں تک محدود ہیں اور اس وجہ سے کافی خوف و ہراس ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں یہاں سے نکالا جائے۔ ہم نے سیاسی رہنماؤں کے بیانات سنے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ ہمارے چین کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اس لیے انخلا نہیں کیا جائے گا۔ ان تعلقات کی بنیاد پر ہمیں یہاں مرنے نہ دیا جائے۔‘

شیئر: