Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

6 پیسے کی بچت، پاکستانی صارفین مشکل میں

پیٹرول کی قیمت میں چند پیسے کی کمی حکومت پر تنقید کی وجہ بن گئی، فوٹو: پکسابے
پاکستان میں ہر مہینے کے اختتام پر تبدیل ہوتی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت سے افراد اور اداروں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں تاہم گذشتہ کچھ عرصے سے یہ رد و بدل مزاح کے نئے زاویے سامنے لا رہا ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے فروری کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی سمری وزارت توانائی کو بھیجی گئی تو اس میں پیٹرول کی قیمت چھ پیسے کم کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔ سمری میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے 47 پیسے اضافے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
نئی قیمتوں کی اطلاع سامنے آئی تو سوشل میڈیا صارفین نے جہاں ایک جانب اس کی وجوہات اور نتائج کا ذکر کیا وہیں ’اتنی بڑی بچت‘ کے استعمال پر بھی سوچنا شروع کیا۔ اس دوران پاکستانی ٹائم لائنز  حکومت اور متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کرتے دکھائی دیں۔
ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور سوشل میڈیا پر فعال تجزیہ کاروں میں شمار کیے جانے والے مرتضی سولنگی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی سے حاصل ہونے والی رقم وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کے لیے جمع کرانے کی تجویز دی۔
وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو لاکھ ماہانہ تنخواہ میں ان کے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔
تیل مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی کی سفارش کرنے والا ادارہ بھی صارفین کے طنز سے محفوظ نہ رہ سکا۔ ضمیر نامی ہینڈل نے اسے ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا۔

’عوامی کی خوشی‘ اور اس کے نتیجے میں ’چیئرمین اوگرا کی زیارت کا فیصلہ‘ بھی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر جاری گفتگو کا حصہ بنا۔

پیٹرول کی قیمت میں کمی سے ہونے والی بچت اور اس کے استعمال کی تجاویز پر گفتگو کرنے والے سوشل میڈیا ہینڈلز میں کچھ ایسے بھی تھے جنہیں اس کمی کے بعد ہونے والے اضافے کی تشویش لاحق رہی۔ ذوالفقار احسان ملک نامی صارف نے اس تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج 6 پیسے گرا کر اگلے ماہ روپیہ بڑھا دینا ہے‘۔
صحافی ثمر عباس بھی ممکنہ بچت کے استعمال کا سوچنے والوں میں شامل رہے تاہم انہوں نے اپنے منصوبے ’لانگ ڈرائیو پر جانے‘ کا اعلان کرتے ہوئے باقیوں سے پوچھا کہ وہ ’کیا عیاشی پلان‘ رکھتے ہیں۔
پیٹرول کی قیمت میں پورے چھ پیسے کی بچت کو گھومنے پھرنے کے لیے استعمال کرنے کے خواہش مندوں کی تعداد دیگر تجاویز دینے والوں کی نسبت زیادہ دکھائی دی۔ گفتگو کا حصہ بنتے ہوئے عطیہ صدیقی نامی صارف نے لکھا کہ ’ورلڈ ٹور کر آئیں، پیسے بچا کر کیا کرنا ہے‘۔

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس اور ڈیزل پر 18 روپے فی لیٹر، پیٹرول پر 15 روپے، کیروسین آئل پر چھ روپے اور لائٹ ڈیزل پر تین روپے فی لیٹر پیٹرول لیوی بھی شامل ہوتی ہے۔ گذشتہ حکومت میں وصول کی جانے والی پیٹرولیم لیوی کی مقدار تین تا دس روپے فی لٹر تھی جو اب بڑھ چکی ہے۔
پاکستان اپنی پیٹرولیم ضرورت پوری کرنے کے لیے 85 فیصد تیل مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں روپے کی گرتی قدر نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جو مہنگائی بڑھنے کا اہم سبب شمار کیا جاتا ہے۔

شیئر: