Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ کپتان کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے‘

وزیراعظم کے تنخواہ اور خرچ کے تقابل نے نئی بحث چھیڑ دی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان میں مہنگائی، آمدن کم ہونا یا معاشی خرابی اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے ناقدین کا پسندیدہ موضوع رہا ہے تاہم اس بار وزیراعظم کے ایک جملے نے واضح کیا کہ وہ بھی ان کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔
اسلام آباد میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مہنگائی کا احساس ہونے کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے گھر کی سڑک اپنے پیسے سے بنائی، اپنا خرچہ خود چلاتا ہوں تاہم جو تنخواہ ملتی ہے اس سے میرے گھر کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا۔‘
وزیراعظم کا بیان ہو، اس میں ذومعنویت موجود ہو اور سوشل میڈیا اسے نظر انداز کر دے، عمومی مشاہدہ بتاتا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ اس بار بھی یوں ہی ہوا اور پاکستان میں سوشل میڈیا ٹائم لائنز بالخصوص ٹوئٹر صارفین نے دل کھول کر تبصرے کیے۔
ان تبصروں میں جہاں مخالفین نے اپنی دل کی بھڑاس نکالی وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو وزیراعظم سے ہمدردی کا اظہار کرتے رہے۔ پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان منصور علی خان نے وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کر ڈالا۔
عبدالصمد سدوزئی نامی ہینڈل نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ وزیراعظم نے خود مہنگائی کا اعتراف کر لیا۔
وزیراعظم کی تنخواہ پر گفتگو نے عمومی مہنگائی کا ذکر شروع کیا تو صارفین اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں کا ذکر بھی نکال لائے۔ سجاد الرحمن ننگیال نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ خان صاحب احسان کر دیں۔ عوام کی تنخواہ ، پینشن براہِ راست واپڈا اور سوئی گیس کو بجھوا دیں۔ خدانخواستہ کسی کی بچ جائے تو فیول ایڈجسٹمنٹ میں ڈال دیں۔‘۔
یہ پہلی بار نہیں کہ وزیراعظم کا کوئی بیان سوشل میڈیا کی خصوصی دلچسپی کا مرکز بنا ہو۔ ماضی میں جغرافیہ، اقوال زریں سمیت سیاست و معیشت اور مخالفین سے متعلق ان کے جملے بھی زبان زد عام ہوتے رہے ہیں۔ ’گھبرانا نہیں‘، ’وسیم اکرم پلس‘، ’جرمنی و جاپان کی سرحدیں‘ اور ’گائے کا دودھ کم ہونے کا شکوہ‘ مبصرین و ناقدین کے علاوہ ان کے حامیوں میں بھی خاصے معروف رہے ہیں۔
حکومتی صفوں میں تنخواہ کی کمی اور بڑھتے اخراجات کا شکوہ کرنے میں وزیراعظم اکیلے نہیں، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی اس کلب کا حصہ رہے ہیں۔ چند روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ میڈیا میں میری تنخواہ اچھی تھی، حکومت میں آ کر تنخواہ کا بیڑا غرق ہو گیا۔‘

شیئر: