Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے ماسک کی قلت

کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی ماسک اور دیگر حفاظتی اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس سلسلے میں ڈریپ نے ملک بھر کے ڈرگ انسپکٹرز کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی ماسکس، دستانے اور دیگر حفاظتی اشیا کی تعداد کی تفصیلات اکٹھے کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تجویز کردہ ماسک اور دیگر حفاظتی آلات کو ملک سے باہر لے جانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔
اُدھر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے خصوصی ماسک کی مانگ میں اضافے کے بعد مختلف مارکیٹس میں ماسکس کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس سے ابتدائی حفاظتی تدابیر کے طور پر این 95 ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔
اسلام آباد فارما سوٹیکل ایسوسی ایشن کے عارف یار خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ خصوصی ماسک کی مانگ میں اضافے کے باعث مارکیٹ میں قلت ہوچکی ہے۔ ’امریکی کمپنی کا این 95 ماسک راولپنڈی کی ہول سیل مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں ہے۔‘
عارف یار خان کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تجویز کردہ ماسک کی قلت، مانگ میں اضافے کے باعث پیدا ہوئی ہے۔
’جب سے کورونا وائرس کے بچاؤ کے حوالے سے اس ماسک کو تجویز کیا گیا ہے، اس کی مانگ میں فوری اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اب قلت کا سامنا ہے۔‘

پابندی کا مقصد ملک میں کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اشیا کی بیرون ملک منتقلی کو روکنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

عارف یار کے مطابق چینی کمپنیاں اور مقامی سطح پر تیار ہونے والے عام ماسک کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن وہ بآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں اوران کی قیمتوں میں بھی اضافہ نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں ڈرگ انسپکٹر سردار شبیر نے ادرو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں این 95 ماسک کی مانگ میں اضافے کے پیش نظر ڈریپ نے ماسکس اور کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی دیگر اشیا کی برآمد پر پابندی لگائی ہے۔ جس کا مقصد ملک میں کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اشیا کی ملک سے باہر منتقلی کو روکنے اور ضرورت کے وقت  فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کا تجویز کردہ این 95 ماسک خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ جس کی ساخت ایسے میٹریل اور ٹیکنالوجی کے سے تیار کی جاتی ہے جس سے سانس کے ذریعے ہوا میں موجود جراثیم اندر نہیں جا پاتے۔  
عارف یار خان کے مطابق مقامی طور پر اس ماسک کی مانگ میں کمی ہونے کی وجہ سے اسے پاکستان میں تیار نہیں کیا جاتا اور باہر سے ہی درآمد کیا جاتا ہے۔

’مانگ کے باعث یہ ماسکس پاکستان میں بھی بننا شروع ہو جائیں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’چین کی بے شمار کمپنیاں یہ ماسک تیار کرتی ہیں لیکن امریکی کمپنی کے ماسک کی مانگ دنیا بھر میں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب اس ماسک کی مانگ میں اضافہ ہونے کے باعث مقامی طور پر بھی بننا شروع ہو جائیں گے لیکن ابھی اس طرز کے مقامی سطح پر تیار ہونے والے ماسکس مارکیٹ میں نہیں آئے۔
پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر تمام صوبائی اور وفاقی محکموں کو عالمی ادارہ صحت اور قومی ادارہ صحت کے الرٹس جاری کر دیے ہیں۔ اس سلسلے میں این ڈی ایم اے کی جانب سے تمام ہوائی اڈوں پر پر مسافروں کی سکرینگ کی جارہی ہے۔

شیئر: