Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامے کی درست ایکسپائری ڈیٹ کیسے معلوم کی جائے؟

ڈیجیٹل سسٹم ’ابشر‘ میں اکاؤنٹ بنانا ضروری ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں مقیم ہر شخص اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ سرکاری امور انجام دینے کے لیے ڈیجیٹل سسٹم ’ابشر‘ میں اکاؤنٹ بنانا کتنا ضروری ہے۔ ابشر سسٹم میں اکاؤنٹ بنوانا غیر ملکیوں کے لیے ہی لازمی نہیں بلکہ سعودی شہریوں کے لیے بھی ضروری ہے۔
سرکاری معاملات جن میں غیر ملکیوں کے اہل خانہ کے اقاموں کی تجدید، ایگزٹ، ری انٹری ویزے کا اجرا، گاڑیوں کے چالان معلوم کرنے سے لے کر ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید اور گاڑی کی ملکیتی دستاویز کے حصول کے علاوہ بہت سے امور کی انجام دہی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
سعودی عرب میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے قبل مذکوربالا کاموں کو انجام دینے کے لیے سرکاری دفاتر کا چکر لگانا پڑتا تھا جہاں لمبی قطار میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظا ر کرنے کے بعد جب درخواست گزار اہلکار کے پاس پہنچتا تومعلوم ہوتا کہ معمولی نقص کی وجہ سے معاملہ رک گیا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے سعودی عرب میں سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی سے تارکین وطن ہی نہیں مقامی افراد کو بھی کافی سہولت ہو گئی ہے۔
 ڈیجیٹل خدمات سے درست طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لیے یہ لازمی ہے کہ اس کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جائیں تاکہ کسی قسم کی مشکلات سے بچا جا سکے۔
سعودی عرب میں رہائشی پرمٹ جسے ’اقامہ‘ کہا جاتا ہے قبل ازیں کتابچے کی شکل میں ہوتا تھا مگر جب سے اسے ڈیجیٹل کارڈ کی صورت میں متعارف کرایا گیا ہے تارکین کوکافی سہولت ہو گئی۔ کتابچے والے اقامے کا نقصان یہ تھا کہ پانی گرنے یا مسلسل استعمال سے اس کے اوراق خراب ہو جاتے تھے جس پر دوسرا کتابچہ جاری کرنا پڑتا تھا۔
کارڈ کی صورت میں ڈیجیٹل اقاموں کے اجراء سے اس کی حفاظت بہتر طور پر ممکن ہو گئی۔ پلاسٹک گوڈنگ والے کارڈ پر پانی اثرانداز ہوتا ہے اور نہ کثرت استعمال سے اس کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔
قبل ازیں اقامہ ڈیجیٹل کارڈ ہر برس نیا پرنٹ کرانا پڑتا تھا یہ بھی تارکین کے لیے ہی نہیں بلکہ ان سے متعلق کمپنیوں کے لیے بھی کافی دقت طلب امر تھا۔

تارکین کے لیے اقامہ کارڈ کی مدت 5 برس کر دی گئی ہے۔ (فوٹو:سوشل میڈیا)

کارڈ پرنٹ کرانے کے لیے محکمہ پاسپورٹ کے دفتر جانا پڑتا تھا جس میں کافی وقت بھی لگ جاتا تھا علاوہ ازیں تارکین کو دیگر معاملات میں بھی کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے لیے اقامہ کارڈ کی مدت 5 برس کر دی گئی تاکہ ہر سال نیا کارڈ پرنٹ کرانے کی زحمت سے بچاجاسکے۔
اقامہ کار ڈ پر ایکسپائری ڈیٹ 5 برس کی ڈالی جاتی ہے جواس وقت کے حساب سے ہوتی ہے جب کارڈ پرنٹ کیا گیا تھا۔ یہ ضروری نہیں کہ کارڈ پر درج ایکسپائری ڈیٹ وہی ہو جو جوازات کے سسٹم میں درج ہو۔
اقامہ جو کہ ہر برس سسٹم کے ذریعے تجدید کیا جاتا ہے، کی تاریخ کا تعین اقامہ پر درج تاریخ سے نہیں کیا جاسکتا۔ اقامہ کے درست تاریخ معلوم کرنے کے لیے جوازات کے ڈیجیٹل سسٹم ’ابشر‘ میں خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

اقامے کی اصل تاریخ معلوم کرنا ضروری ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

محکمہ پاسپورٹ کے ترجمان نے اردونیوز کو بتایا کہ تارکین کے اہل خانہ کا اقامہ ڈپینڈنٹ کا ہوتا ہے اس لیے ان کے اقاموں پر کارڈ کے انتہاء کی تاریخ درج نہیں کی جاتی اور نہ ہی ان کا اقامہ ہر 5 برس بعد پرنٹ کرانا لازمی ہوتا ہے۔
کارکنوں کے اقامے پر درج تاریخ اور ابشر سسٹم میں موجود تاریخ کو معلوم کرنے کے لیے ڈیجیٹل سسٹم میں اپنے اکاؤنٹ میں لاگ ان کرنے کے بعد وہاں ’اقامہ انکواری‘ پر کلک کرنے سے آپ محکمہ پاسپورٹ کے سسٹم میں موجود اقامے کی درست تاریخ معلوم کر سکتے ہیں۔
اقامے کی اصل تاریخ معلوم کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس سے تارکین اپنے اہل خانہ پرعائد فیسوں کا حساب رکھنے کے علاوہ دیگر امور کو بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔

شیئر: