Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوبر ڈرائیور مسافر کو لوکیشن کے بجائے تھانے لے گیا

انڈیا کے شہر ممبئی میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے مسافر کو اس لیے پولیس سٹیشن پہنچا دیا کیونکہ وہ سفر کے دوران متنازع شہریت کے قانون کے خلاف موبائل فون پر کسی سے بات کر رہا تھا۔
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق ایک سماجی کارکن کویتا کرشنن نے شاعر اور سماجی کارکن بپا دیتیا سرکار کے پولیس سٹیشن جانے کے بارے میں ایک ٹویٹ کے ذریعے مطلع کیا۔
کویتا کے مطابق بپا دیتیا سرکار نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ممبئی میں جوہو سے کُرلا جانے کے لیے رات 10 بجے اوبر کیب بُک کروائی۔ سفر کے دوران وہ موبائل فون پر اپنے کسی دوست کے ساتھ شاہین باغ میں جاری مظاہرے میں لگنے والے نعرے ’لال سلام‘ کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
اوبر ڈرائیور نے یہ گفتگو سننے کے بعد ایک جگہ پر گاڑی کھڑی کی اور مسافر کو کہا کہ وہ اے ٹی ایم سے رقم نکلوا کر آ رہے ہیں، لیکن وہ اپنے ساتھ دو پولیس اہلکاروں کو لے آئے جنہوں نے مسافر سے یہ پوچھنا شروع کر دیا کہ ان کے پاس موسیقی کا آلہ ’ڈفلی‘ کیوں ہے اور وہ کہاں سے ہیں؟
مسافر نے جواب دیا کہ ان کا تعلق جے پور سے ہے اور وہ شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرے سے ہو کر آ رہے ہیں جہاں وہ ڈفلی بجا کر نعرے بازی کر رہے تھے۔
مبینہ طور پر ڈرائیور نے پولیس کو کہا کہ مسافر کو گرفتار کر لیں کیونکہ وہ فون پر کہہ رہے تھے کہ وہ کیمونسٹ ہیں اور کہہ رہے تھے کہ اس ملک کو جلا دینا چاہیے اور ممبئی میں بھی ایک شاہین باغ بنانا چاہیے۔
بپا دیتیا سرکار کے مطابق انہوں نے ٹیکسی ڈرائیور سے کہا کہ اس نے یہ بات ان سے کرنے کے بجائے پولیس کو کیوں بلایا تو ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ’تم خوش ہو جاؤ کہ میں تمہیں کہیں اور نہیں لے گیا اور صرف پولیس کے حوالے کیا ہے۔‘
ڈرائیور نے ان سے یہ بھی کہا کہ ’تم لوگ اس ملک کو تباہ کر دو گے اور تم سمجھتے ہو کہ ہم خاموش تماشائی بنے یہ سب دیکھتے رہیں گے۔‘
رات گئے ایک اور سماجی کارکن ایس گوہلی پولیس سٹیشن آئے اور بپا دیتیا سرکار کو پولیس سٹیشن سے لے گئے۔

شیئر: