امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز کے دو اہلکاروں کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ ایک ’ٹارگٹڈ شوٹنگ‘ کا واقعہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حملہ آور کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی شناخت رحمان اللہ لکنوال کے نام سے ہوئی ہے۔
تفتیش کاروں کے مطابق 29 سالہ افغان نژاد امریکی شہری ہے اور واشنگٹن میں مقیم ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دو اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے کی تحقیقات دہشت گردی کے واقعے کے طور پر کی جا رہی ہیں۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ رحمان اللہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن ایلیز ویلکم‘ کے تحت امریکہ آیا تھا۔ یہ وہ پروگرام تھا جس کے ذریعے امریکہ نے ان افغان شہریوں کو اپنے ملک میں بسایا تھا جنہوں نے افغان جنگ کے دوران امریکی فورسز کی مدد کی تھی اور جنہیں طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خطرے کا سامنا تھا۔
سرکاری اہلکار کے مطابق رحمان اللہ لکنوال نے دسمبر 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو 23 اپریل 2025 کو منظور ہوئی یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدِ صدارت سنبھالنے کے تین ماہ بعد۔ رحمان اللہ لکنوال کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔
صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے ریزورٹ سے جاری کردہ ایک ریکارڈڈ بیان میں اس حملے کو ’برائی، نفرت اور دہشت‘ کی کارروائی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ بائیڈن دور میں امریکہ آنے والے تمام افغانوں کے کیسز کا ازسرِنو جائزہ لے گی۔