Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گہرے پانی کی شارک کا کاسمیٹکس کے لیے شکار، نئے قوانین انہیں معدومیت سے بچا سکتے ہیں؟

گلپر شارک کی تین چوتھائی اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں (فوٹو: ہائے سٹیفٹنگ)
اپنی چمکدار سبز آنکھوں اور پتلے جسم کے ساتھ گلپر شارک عجیب و غریب اور قدیم مخلوق ہیں جو لاکھوں سالوں سے موجود ہیں۔ یہ دنیا بھر میں 200 سے 15 سو میٹر گہرے پانی میں پائی جاتی ہیں، اور ان کے بارے میں بہت کچھ اب بھی ایک راز ہے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق اب یہ شارک ایک بحران کا شکار ہیں۔ گلپر شارک کی تین چوتھائی اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ انہیں ان کے جگر کے تیل کے لیے نشانہ بنایا جاتا ہے، جو خاص طور پر سکوایلین نامی کیمیائی مرکب سے بھرپور ہوتا ہے، جو کاسمیٹکس میں اینٹی آکسیڈنٹ اور نمی برقرار رکھنے کی خصوصیات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
انٹرنیشنل فنڈ فار اینیمل ویلفیئر کے مطابق شارک کے جگر کا تیل مختلف مصنوعات میں پایا گیا ہے جیسے میک اپ، آفٹرشیو، سن سکرین، نیکوٹین پیچ اور بواسیر کی ادویات۔
نئی بین الاقوامی تجارتی پابندیاں اس نسل کے لیے امید فراہم کر سکتی ہیں۔ 24 نومبر سے 5 دسمبر تک ہزاروں سائنسدان، ماہرینِ تحفظ، وکلا اور تجارتی ماہرین ازبکستان کے شہر سمرقند میں جنگلی جانوروں اور پودوں کی معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع کے بین الاقوامی تجارتی کنونشن  کی 20ویں کانفرنس میں شریک ہیں۔
کانفرنس میں ایک تجویز دی گئی ہے کہ تمام گلپر شارک کو ضمیمہ دوم میں شامل کیا جائے، جو اس نسل کی بین الاقوامی تجارت کو منظم کرے گا اور نگرانی کو بہتر بنائے گا۔
اب تک تجارتی ضوابط نے گہرے سمندر میں رہنے والی انواع پر زیادہ توجہ نہیں دی، جو 2 میٹر (7 فٹ) تک لمبی ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ ضمیمہ دوم میں 145 سے زیادہ شارک اور ریز شامل ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی گہرے پانی کی نسل نہیں ہے۔
لیکن جیسے جیسے گہرے پانی میں ماہی گیری عام ہوتی جا رہی ہے، جو بہتر ٹیکنالوجی اور ساحلی پانی میں کم مچھلیوں کی وجہ سے بڑھ رہی ہے، یہ انواع خطرے کا شکار ہیں۔

 

شیئر: