Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو سات برس قید

وون سی ہون نے جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے طور پر چار برس کام کیا (فوٹو: نیویارک ٹائمز)
جنوبی کوریا کی عدالت نے ملک کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کو گذشتہ قدامت پسند حکومت کے حق میں سیاسی مداخلت کرنے کے الزام میں سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 69 سالہ وون سی ہون، جنہوں نے جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی میں 2009 سے 2013 تک سربراہ کے طور پر کام کیا، نے شہریوں کو سابق انتظامیہ کے حق میں تبصرے کے لیے رقم دی۔
سیول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ کا کہنا ہے کہ وون کی قیادت میں ایجنسی نے ’شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی‘ اور نیشنل سکیورٹی کو بھی نقصان پہنچایا۔
خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کو 2017 سے لے کر 2018 تک نو الزامات کا سامنا ہے جن میں کنزرویٹو پارٹی کے سابق صدر لی مائیونگ کو سرکاری فنڈ سے رشوت دینے اور لی انتظامیہ کو آن لائن پلیٹ فارمز پر فائدہ پہنچانے کے لیے عام شہریوں کو بھرتی کرنا بھی شامل ہے۔
وون کو اس کے علاوہ حال ہی میں برطرف کی جانے والی کنزرویٹو صدر پارک گیون حائی کے خلاف 2012 کے الیکشن میں آن لائن کمپین لانچ کرنے پر بھی چار برس قید سنائی گئی تھی۔
جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی پر اکثر طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سیاسی معاملات میں دخل اندازی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

پارک کو بھی بدعنوانی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزام میں 25 برس قید کی سزا ہوئی تھی (فوٹو:اے ایف پی)

2008 سے 2013 تک حکومت کرنے والے لی کو رشوت ستانی پر 15 برس قید کی سزا ہوئی تھی، لیکن انہیں گذشتہ سال ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ان کے بعد حکومت میں آنے والے پارک کو بھی بدعنوانی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزام میں 25 برس قید کی سزا ہوئی تھی۔

شیئر: