Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دہشت گردی کی حمایت‘ پر اسرائیل میں مذہبی رہنما کو قید

رائد صالح اس سے قبل بھی مختلف الزامات کے تحت گرفتار ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی ایک عدالت نے 2017 میں بیت المقدس میں بدامنی پھیلانے اور لوگوں کو دہشت گردی کے لیے اکسانے کے الزام میں ’شدت پسند اسلامی مذہبی رہنما‘ کو 28 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی پیر کو حیفہ کی عدالت کے مجسٹریٹ کی جانب سے رائد صالح کو سزا سنائی گئی۔
صالح پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیانات کے ذریعے ملک میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی اور لوگوں میں اِشتعال پھیلایا جس کے نتیجے میں حملہ آوروں نے دو پولیس اہلکاروں کو قتل کر دیا۔ اس واقعے کو ’ٹیمپل ماؤنٹ شوٹنگ‘ کہا جاتا ہے۔
14 جولائی 2017 کو مشرقی بیت المقدس میں ہونے والے اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد رائد صالح کے آبائی قصبے اُم الفہم سے ہی تعلق رکھتے تھے۔  
اسرائیل میں اسلامی موومنٹ سے وابستہ ان کے گروپ کو بیت المقدس میں اشتعال پھیلانے کے الزام میں 2015 میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
صالح کو 2015 اور 2016 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’فیس بُک‘ کے ذریعے غیر قانونی تنظیم کی حمایت کرنے پر قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنی تنظیم کی حمایت کے لیے کی گئی تقریروں میں اپنے حمایتیوں کو دہشت گردی کی ترغیب دی تھی۔   
حیفہ کی عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’بیت المقدس میں فائرنگ کے واقعے کے بعد 61 سالہ رائد صالح نے تین مخلتف مقامات پر مجرمانہ بیانات دیے تھے۔‘  

ٹیمپ ماؤنٹ شوٹنگ کے واقعے میں دو اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: روئٹرز)

استغاثہ نے کہا کہ ’صالح کے عمل سے ریاست کی سلامتی اور اس کے شہریوں کو نقصان پہنچا۔‘
عدالت نے کہا کہ ’عرب اسرائیلی مذہبی رہنما عدالتی فیصلے کے خلاف 45 روز کے اندر اپیل کر سکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ رائد صالح تین مرتبہ 1989، 1993 اور 1997 میں اپنے قصبے ام الفہم کے منتخب میئر بھی رہ چکے ہیں۔

شیئر: