Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

العلا کو میوزیم اور ثقافتی ورثے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

سعودی عرب کا مقصد سنہ 2035 تک العلا میں ایک سال میں 20 لاکھ زائرین کی میزبانی کرنا ہے ( فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب نے ملک کے شمال مغربی علاقے العلا کو دنیا کے سب سے بڑے رہائشی میوزیم اور بڑے ورثے، ثقافت، فن اور سیاحت کی منزل میں تبدیل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
العلا اپنی قدرتی خوبصورتی اور آثار قدیمہ کے تنوع کے لیے مشہور ہے۔ اس میں اہم ثقافتی پروگراموں کی میزبانی کی گئی ہے اور جس میں سعودی اور بین الاقوامی فنکاروں کا کام شامل ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ابوظہبی میں اقوام متحدہ کے 10 ویں عالمی عرب فورم کے دوران ان ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا گیا۔

العلااپنی قدرتی خوبصورتی اور آثار قدیمہ کے تنوع کے لیے مشہور ہے ( فوٹو: عرب نیوز)

العلا کے رائل کمیشن کے سی ای او عمرو المدنی نے کہا ’متوازن ترقیاتی حکمت عملی لوگوں کو دنیا کے سب سے بڑے رہائشی میوزیم اور ثقافت، ورثے، آرٹس اور ماحولیاتی سیاحت کے منصوبوں کے لیے عالمی مرکز بننے کے وسیع عزم کے حصے کے طور پر پہلے رکھے گی۔‘
’ہم نے عالمی عرب فورم کو ایک معتبر پلیٹ فارم کے طور پر منتخب کیا ہے تاکہ وہ دنیا کے معروف ڈویلپر  ماہرین کو اس میں شامل کریں اور طویل مدت میں ذمہ داری کے ساتھ العلا کو دنیا کا سب سے بڑا میوزیم بنانے کے ہمارے منصوبوں کو شیئر کریں۔‘
ہم ورثے کو فطرت کے ساتھ جوڑ کر العلا کے ثقافتی منظر نامے کو تبدیل کر رہے ہیں اور سعودی عرب کی حیثیت سیاحت کی ایسی عالمی منزل کے طور پر مضبوط بنا رہے ہیں جہاں لوگ اور ان کا معاش پھل پھول رہا ہے۔
سعودی عرب کا مقصد سنہ 2035 تک العلا میں ایک سال میں 20 لاکھ زائرین کی میزبانی کرنا ہے۔ علاقے کی حفاظت اور ترقی کے ذمہ دار اتھارٹی آر سی یو کا تخمینہ ہے کہ اس منصوبے سے 67،000 سے زیادہ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ان میں سے نصف سیاحت کے شعبے میں ہوں گی۔

آر سی یو کا تخمینہ ہے کہ اس منصوبے سے 67،000 سے زیادہ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی ( فوٹو: ٹوئٹر)

عمر المدنی نے مزید کہا ’ہم دنیا بھر کے ماہرین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے سفر میں ہمارے ساتھ شامل ہوں جس کا مطلب ہے کہ ہم ساتھ مل کر سیکھتے اور جدت طے کرتے ہیں۔ جب ہم سرمایہ کاری کو راغب کرتے ہیں اور دنیا کے ساتھ اپنے ورثے اور فطرت کو محفوظ رکھنے اس کی حفاظت اور اسے  بانٹنے اور منانا جاری رکھتے ہیں تو ہم آگے ایک واضح راستہ دیکھتے ہیں۔ ہم نے نہ صرف سعودی عرب کے نئے سیاحتی ویزوں سے استفادہ کرنے والے مسافروں کے لیے اپنے دروازے کھول رکھے ہیں  بلکہ ہم نے انفراسٹرکچر بھی فراہم کیا ہے جو ترقی کا مرکز ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نئے ایئر پورٹ پر کام شروع کیا گیا ہے جس میں شمال مغربی سعودی عرب کے لیے نقل و حمل اور رسد کا مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔ یہاں ایک مخصوص کنسرٹ ہال بھی تھا جس میں 500 نشستوں کی گنجائش موجود تھی۔
ان کے بقول ’ہم مقامی کمیونٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن ہمیں اس بات کو یقینی بنانا کہ ہم مقامی برادری کی ضروریات اور مطالبات کو پورا کریں کیونکہ ہم مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کریں گے توقع کی جا رہی ہے کہ ہم مارچ میں العلا کو عمارت کے نئے اجازت نامے اور ڈیزائن رہنما اصول متعارف کروائیں گے  جس سے مقامی معاشی نمو اور خوشحالی میں اضافہ ہو گا۔
 
 

شیئر: