Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 اخلاق عامہ کی خلاف ورزی، سینکڑوں گرفتار

زیادہ وہ افراد شامل تھے جنہو ں نے غیر مناسب لباس پہنا تھا۔فوٹو: مزمز
حائل ریجن کے پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران اخلاق عامہ قانون کی خلاف ورزی پر 321 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ویب نیوز ’سبق‘ کے مطابق مملکت میں رواں برس کے آغاز سے ہی اخلاق عامہ قانون پر سختی سے عمل در آمد کیا جا رہا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ مملکت کے متعدد شہروں میں اخلاق عامہ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔
اخلاق عامہ کے قانون کی متعدد شقیں ہیں جن پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔

عوامی مقامات پر دوسروں کا خیال نہ رکھنا بھی اخلاق عامہ کی خلاف ورزی ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)

 ریجنل پولیس ترجمان نے کہا کہ ’عوامی مقامات پر دوسروں کا خیال نہ رکھنا بھی اخلاق عامہ کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے جس میں سب سے سنگین خلاف ورزی عوامی مقامات پر غیر اخلاقی لباس پہننا ہے‘۔
ترجمان کا کہنا تھا ’گزشتہ تین ماہ کے دوران ریجن کے مختلف علاقوں میں جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان میں سب سے زیادہ وہ افراد شامل تھے جنہوں نے مارکیٹوں یا عوامی مقامات پر غیر مناسب لباس پہنا تھا‘۔
’عوامی ٹرانسپورٹ میں معمر یا مخصوص افراد کو سیٹ نہ دینے اور عوامی مقامات پر گندگی پھیلانے والوں کے علاوہ وہ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے بپلک ٹرانسپورٹ میں عصبیت یا فرقہ پرستی پر مبنی پوسٹرز چسپاں کیے تھے‘۔
واضح رہے سعودی عرب کی کابینہ نے گزشتہ برس متفقہ طور پر اخلاق عامہ کے ضوابط مقرر کیے تھے جن پر عمل کرنا ہر شہری اور مقیم غیر ملکی پر لازمی ہے خلاف ورزی کرنےوالے قانون شکنی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔
قانون کے مطابق ہر خلاف ورزی کی سزا مختلف تجویز کی گئی ہے جس کا اختیار پولیس اہلکار کو تفویض کیا گیا ہے جو خلاف ورزی کرنے والے کوگرفتار کرتا ہے۔ اہلکار پر منحصر ہے کہ وہ موقع پر خلاف ورزی کے مطابق چالان کی رقم کا تعین کرے۔
اس ضمن میں لوگوں کا کہنا ہے کہ اخلاق عامہ کے قانون پرسختی سے عمل درآمد کرنے کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس قانون کو جاری رہنا چاہیے۔

شیئر: