Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل: نشے کے عادی 9 افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا

افغانستان میں لگ بھگ 25 لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح افراد نے منشیات کے عادی نو بے گھر افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
افغان حکام نے اتوار کو بتایا ہے کہ افغانستان میں نشے کے عادی افراد کے خلاف منظم تشدد کا یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ افیم پیدا کرنے والا ملک ہے۔
پولیس کے مطابق ہفتے کی رات کو پیش آنے والے اس واقعے کے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے نشے کے عادی افراد کو کیوں مارا۔
’مارے جانے والے افراد کھلے میدان میں سوئے تھے اور فرانزک ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ وہ منشیات کا استعمال کرتے تھے۔‘
کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے بتایا ہے کہ نو افراد کو گولیاں کابل کے جنوب مشرق میں واقع کروغ پہاڑی کے پاس ماری گئی ہیں۔
صحت عامہ کی وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق افغانستان میں لگ بھگ 25 لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جن میں سے زیادہ تر افیم کے عادی ہیں۔
ان میں سے لگ بھگ 20 ہزار افراد بے گھر ہیں اور تقریباً 10 ہزار صرف کابل میں رہتے ہیں۔
وزارت صحت عامہ میں انسداد منشیات کے سیکشن کے ڈپٹی ڈاکٹر شکور حیدری کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک سماجی بحران ہے۔ وزارت سالانہ صرف 40 ہزار افراد کا علاج کر سکتی ہے اور اس کے لیے بھی اسے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
ان کے بقول بے روزگاری اور منشیات کی آسان دستیابی کی وجہ سے افغانستان میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ افیم افغانستان میں پیدا ہوتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق سرد موسم کی وجہ سے گذشتہ دو ماہ کے دوران کم از کم 50 بے گھر نشئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
2002 کے بعد سے اب تک افغانستان میں منشیات اور ان کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے امریکہ کی طرف سے لگ بھگ نو بلین ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں تاہم حکام کا ماننا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے کاروبار سے وابستہ طاقتور گروپوں کو روکنا ان کے لیے خاصا مشکل ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ نے مبینہ طور پر منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے پر رواں ماہ کابل کی انسداد منشیات فورس کے سربراہ سمیت پانچ اعلی پولیس افسران کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: