Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی کارکنوں کے لیے فیس میں رعایت کسے ہوگی؟

کابینہ نے صنعتی اداروں کے غیر ملکی کارکنوں پر فیسوں میں رعایت دی تھی فائل فوٹو : اے ایف پی
سعودی وزارت محنت وسماجی بہبود د آبادی نے واضح کیا ہے کہ ایسے صنعتی ادارے جنہوں نے لائسنس کا اجرا یکم مئی 2019 بمطابق 25 شعبان 1440 ہجری کے بعد کیا ہے وہ کارکنوں کی فیسوں میں دی جانے والی سبسڈی کے اہل نہیں ہوں گے۔
مقامی ویب نیوز اخبار 24 کے مطابق سعودی کابینہ نے گزشتہ برس صنعتی اداروں کے غیر ملکی کارکنوں پر فیسوں میں رعایت کے قانون کی منظوری دی تھی جس کے مطابق صنعتی اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں پر عائد فیسوں کی ادائیگی حکومتی خزانے سے کی جائے گی۔
کابینہ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مملکت میں صنعتی اداروں کو سہولت دینے کے لیے پانچ برس تک غیر ملکی کارکنوں پر عائد ماہانہ بنیاد پر فیسوں میں سبسڈی دی جائے گی۔ فیسوں کی ادائیگی حکومتی خزانے سے کی جائے گی۔

پانچ برس تک غیر ملکی کارکنوں پر عائد  فیسوں میں سبسڈی دی جائے گی۔ فائل فوٹو: روئٹرز

وزارت محنت کا کہنا تھا ’ کابینہ کے فیصلے کے مطابق ایسے صنعتی ادارے جہاں غیرملکی کارکنوں کی تعداد سعودیوں سے کم یا مساوی ہوانہیں فیسوں میں پانچ برس تک کے لیے رعایت دی جائے گی‘۔
’ایسے ادارے جہاں غیر ملکیوں کی تعداد سعودی کارکنوں سے زائد ہو تاہم انہیں اس امر کی یقین دہانی کرانے پر فیسوں کی ادائیگی سے معاف کیاجاسکتا ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر سعودی کارکنوں کی تعداد میں اضافہ کریں گے‘۔
واضح رہے مملکت میں غیر ملکی کارکنوں پر فیسوں کا نفاذ یکم جنوری 2018 سے کیا گیا تھا جس کے تحت ایسے ادارے جہاں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد سعودی کارکنوں کے مساوی ہے ان کے ذمہ فی کارکن ماہانہ 300 ریال کے حساب سے وزارت محنت کے اکاونٹ میں جمع کرانا ہوتی تھی۔

 غیر ملکی کارکنوں پر فیسوں کا نفاذ یکم جنوری 2018 سے کیا گیا تھا

ایسے ادارے جہاں غیر ملکی کارکنوں کی تعدا دسعودی ملازمین سے زیادہ ہوتی ہے ان پر فی کارکن ماہانہ فیس 400 ریال عائد کی گئی تھی۔فیسوں میں ہر برس 200 ریال ماہانہ کی بنیاد پر اضافہ کیاجاتاتھا۔
وزارت محنت نے واضح کیا ’ فیسوں میں رعایت کا نفاذ صرف ان صنعتی اداروں پر ہی ہو گا جن کی رجسٹریشن وزارت صنعت میں یکم مئی 2019 سے قبل کی گئی ہو‘۔
’مذکورہ تاریخ کے بعد رجسٹرڈ اداروں پر فیسوں میں سبسڈی کا قانون نافذ نہیں کیاجائے گا وہ سابقہ نظام کے مطابق ہی فیسیں دیں گے‘۔

شیئر: