Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ کس کی جے چاہتے ہیں؟‘

منموہن سنگھ نے کہا کہ اگر انڈیا آج عالمی طاقت ہے تو اس کا کریڈٹ نہرو کو جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ قوم پرستی اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے کو ایک ’عسکریت پسند اور خالصتاً جذباتی‘ انڈیا کے نظریے کی تعمیر کے لیے غلط طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
سنیچر کو انڈیا کے پہلے وزیراعظم اور انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر جواہر لال نہرو کی زندگی، کام اور تقریروں پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ ایسا نظریہ ہے جو لاکھوں شہریوں اور باشندوں کو شہریت سے خارج کر دیتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جواہر لال نہرو نے بھی پوچھا تھا کہ ’یہ بھارت ماتا کون ہے اور آپ کس کی جے چاہتے ہیں؟‘
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق اگر دنیا میں آج انڈیا کو متحرک جمہوریت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور اگر اسے ایک اہم عالمی طاقت سمجھا جاتا ہے تو اس سب کے لیے ملک کے پہلے وزیراعظم کو اس کا مرکزی معمار تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جواہر لال نہرو نے ابتدائی دنوں میں ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالی جب یہ غیر مستحکم تھا۔ ’انہوں نے مختلف معاشرتی اور سیاسی نظریات کو جگہ دیتے ہوئے جمہوری طرز زندگی اختیار کیا تھا۔‘
منموہن سنگھ کے مطابق جواہر لال نہرو نے ملک میں کالجوں، یونیورسٹیوں اور ثقافتی مراکز کی بنیاد رکھی، ان کی رہنمائی کے بغیر انڈیا آج ایک آزاد ملک نہ ہوتا۔
’لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ جن میں یا تو تاریخ پڑھنے کا حوصلہ نہیں، یا پھر وہ جان بوجھ کر اپنے اندر کے تعصبات سے چھٹکارا نہیں پانا چاہتے، نہرو کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر مجھے یقین ہے کہ تاریخ میں اتنی صلاحیت ہے وہ جعل سازی کو مسترد کرے اور ہر چیز کو مناسب تناظر میں دکھائے۔‘

انڈیا میں شہریت کے قانون کے خلاف اب بھ۹ی مظاہرے ہو رہے ہیں (فوٹو: انڈیا ٹوڈے)

’بھارت ماتا کون ہے‘ کے عنوان سے لکھی گئی مردودھم اگروال اور رادھا کرشنا کی کتاب ہندوستان کی آزادی سے قبل اور بعد میں جواہر لال نہرو کی جانب سے کی گئیں تقریروں، ان کے خطوط، انٹرویوز اور مضامین وغیرہ کا مجموعہ ہے۔
یہ کتاب پہلے انگلش میں شائع ہوئی تھی اور اب اس کا کنڑ زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

شیئر: