Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان زندہ باد پر ’ٹانگیں توڑ دینی چاہئیں‘

19 سالہ آمولیا کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے (فوٹو: اے این آئی)
انڈیا کے شہر بنگلور میں ایک مظاہرے کے دوران ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے پر گرفتار ہونے والی لڑکی کے والد نے کہا ہے کہ ان کی بیٹی نے جو کہا وہ غلط ہے۔ ’وہ کچھ مسلمانوں کے ساتھ مل گئی تھی اور میری بات نہیں سن رہی تھی۔‘
انڈیا کے شہر بنگلور میں شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے پر 19 سالہ لڑکی آمولیا لیونا کو ناصرف گرفتار کیا گیا ہے بلکہ ان کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے آمولیا کے والد کو گھیر لیا تھا اور ان سے مختلف سوالات کیے۔
آمولیا کو جمعرات کی شام کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں 14 روز کے لیے عدالتی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
آمولیا لیونا نامی لڑکی نے جس مظاہرے میں یہ نعرہ لگایا اس میں انڈیا کے معروف مسلمان سیاسی رہنما اسد الدین اویسی بھی موجود تھے تاہم انہوں نے خود کو لڑکی کے بیان سے الگ کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق بی جے پی کی تنقید کے بعد اسد الدین اویسی نے واضح کیا ہے کہ ’ان کی جماعت کا اس لڑکی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
’میرا اور میری جماعت کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ منتظمین کو اس لڑکی کو مظاہرے میں مدعو نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا تو میں یہاں نہ آتا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ہم کسی بھی طرح اپنے دشمن ملک پاکستان کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔‘
دوسری طرف خاتون کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انڈین ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یدیورپا نے کہا ہے کہ ’ایسا نعرہ لگانے پر خاتون کو سزا ملنی چاہیے۔ اس کے اپنے والد نے بھی کہا ہے کہ اس کے بازو اور ٹانگیں توڑ دینی چاہئیں اور اسے ضمانت نہیں ملنی چاہیے۔‘

اسد الدین اویسی نے کہا ’ہم اپنے دشمن ملک پاکستان کی حمایت نہیں کرتے‘ (فوٹو: اے این آئی)

انہوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس لڑکی کا تعلق ’نیکسلائٹ موومنٹ‘ سے ہے۔ ’زیادہ اہم یہ ہے کہ ان لوگوں اور تنظیموں کے خلاف بھی کارروائی ہو جو ایسے لوگوں کو تربیت دیتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ آمولیا نے گذشتہ ہفتے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں بھی لکھا تھا کہ ’سارے ملک زندہ باد! انڈیا زندہ باد! پاکستان زندہ باد! بنگلہ دیش زندہ باد! سری لنکا زندہ باد! نیپال زندہ باد! افغانستان زندہ باد! بھوٹان زندہ باد!۔‘

شیئر: