Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’حکومت کے قوانین سب نے تسلیم کیے‘

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے سنیچر کو دارالحکومت دہلی میں بین الاقوامی عدلیہ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ  کوئی بھی ملک صنفی مساوات کے بغیر مجموعی ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 1500 سے زیادہ ایسے قوانین کو ختم کیا ہے جو فرسودہ ہو چکے تھے لیکن اس کے ساتھ نئے قوانین بھی اسی تیزی کے ساتھ بنائے گئے ہیں۔
اس ضمن میں وزیراعظم مودی نے طلاق ثلاثہ (ایک ہی وقت تین بار طلاق) کے قانون یا پھر ’دویانگ‘ یعنی معذوروں کے قانون اور خواجہ سراؤں کے لیے بنائے جانے والے نئے قوانین کا ذکر کیا۔ 
انہوں نے حکومت کی جانب سے خواتین کو فوجی خدمات میں مواقع دیے جانے اور 26 ہفتے کی تنخواہ کے ساتھ میٹرنیٹی چھٹی دیے جانے کا ذکر بھی کیا۔
خیال رہے کہ انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے گذشتہ دنوں حکومت سے خواتین کو بری فوج میں مستقل کمیشن اور محاذ پر کمانڈنگ پوزیشن دیے جانے کی بات کہی تھی اور حکومت پر صنفی تعصبات برتنے کا الزام لگایا تھا۔
اس کے ساتھ نریندر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت نے جو قوانین بنائے اسے ملک کی 130 کروڑ آبادی نے قبول کیا ہے لیکن یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ملک گیر پیمانے پر اس وقت سے لے کر آج تک دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں اور اس قانون کو ملک کی سب سے بڑی اقلیت یعنی مسلمانوں کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم مودی خطاب کرتے ہوئے  کہا ’اس موقعے پر میں انڈیا کی عدلیہ کا شکر ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جس نے ترقی اور ماحولیات کے درمیان توازن کی سنجیدگی کو سمجھا ہے اور اس سلسلے میں مسلسل راہ نمائی کی ہے۔‘

انڈین چیف جسٹس کے مطابقآئین نے ایک آزاد اور مضبوط عدلیہ قائم کیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

انھوں نے مزید کہا ’مجھے خوشی ہے کہ اس کانفرنس میں ’جینڈر جسٹ ورلڈ‘ کے موضوع کو بھی شامل کیا گیا ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک، کوئی بھی سماج صنفی مساوات کے بغیر مکمل ترقی نہیں کر سکتا اور نہ ہی انصاف پرور ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔‘
اس موقعے پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ انڈیا ’تہذیوں کے اختلاط کا گہوراہ‘ رہا ہے جہاں مغل، ڈچ، پرتگالی اور انگریز تہذیبوں کا ملاپ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آئین نے ایک آزاد اور مضبوط عدلیہ قائم کیا ہے اور ہم نے اس کی بنیادی خصوصیت کو بچائے رکھنے کی پوری کوشش کی ہے۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں