Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عام طور پر مسلمان ہی دہشت گرد ہوتے ہیں‘

مائیکل اولیری کے مطابق آج سے 30 سال قبل آئرش ایسا کرتے تھے (فوٹو: روئٹرز)
آئرلینڈ کی فضائی کمپنی ’رائن ایئر‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ملک کی امیر ترین کاروباری شخصیات میں شامل مائیکل اولیری نے کہا ہے کہ وہ ایئر پورٹس پر سفر کرنے والے مسلمان مرد مسافروں کی پروفائلنگ کے حامی ہیں کیوں کہ ’عام طور پر مسلمان ہی دہشت گرد ہوتے ہیں۔‘
سنیچر کو برطانوی اخبار 'دی ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ایئر پورٹس کی سکیورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بمبار کون ہوتے ہیں؟ وہ عام طور پر تنہا سفر کرنے والے مرد ہوتے ہیں۔  
’اگر آپ اپنے اہلِ خانہ اور بچوں کے ساتھ سفر کر رہے ہیں تو جائیں، کیونکہ ان کے ساتھ سفر کرتے ہوئے یہ خطرہ صفر ہے کہ آپ خود کو دھماکے سے اُڑائیں گے۔‘
سستی ایئرلائن کی شہرت رکھنی والی کمپنی ’رائن ایئر‘ کے سی ای او کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ بات نہیں کی جاتی کیوں کہ یہ نسل پرستی ہے، لیکن عام طور پر دہشت گرد مسلمان مرد ہی ہوتے ہیں۔ آج سے 30 سال پہلے آئرلینڈ کے لوگ ایسا کرتے تھے۔‘
ان کی گفتگو پر ردِعمل دیتے ہوئے برطانیہ میں مسلم کونسل کے ترجمان نے کہا کہ مائیکل اولیری ’اسلاموفوبیا‘ کا شکار ہیں۔
’مائیکل اولیری کسی دھوکے میں نہ رہیں، ان کا بیان نسل پرستی اور تعصب پر مبنی ہے۔ وہ کھلے عام مسلمان مردوں کے خلاف تعصب کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مائیکل اولیری نے کسی مخصوص انٹیلی جنس کی بنیاد پر گفتگو نہیں کی بلکہ صرف اس بات پر بیان دیا کہ کوئی مسلمانوں کی طرح نظر آتا یا عمل کرتا ہے۔‘

مسلم کونسل برطانیہ نے مائیکل کے بیان کو اسلاموفوبیا قرار دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

ترجمان مسلم کونسل نے مزید کہا کہ ’مسلمانوں کے خلاف تعصب تسلیم شدہ حقیقت ہے، چاہے ملازمت کے حصول کا معاملہ ہو، فلیٹ خریدنے کا یا گاڑی کی انشورنش کا۔ مسلمانوں کو دنیا بھر میں اس طرح کے چیلنجز درپیش ہیں۔‘
دوسری جانب رائن ایئر نے سنیچر کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اولیری نے ایئر پورٹس پر کسی گروپ کی اضافی جانچ پڑتال کرنے کی بات نہیں کی۔‘
’مائیکل ایئر پورٹس پر مسافروں کی غیر ضروری قطاروں اور مزید مؤثر سکیورٹی اقدامات کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔‘
ایئر لائن کے مطابق ’مائیکل اولیری کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کی غلط ہیڈلائن سے اگر کسی گروپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معذرت چاہتے ہیں۔‘

شیئر: