Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ونڈ سکرین اور عقبی شیشے سیاہ کرنا خلاف قانون‘

سپورٹس کارکے شیشوں پر بھی سکرین نہیں لگائی جاسکتی۔فوٹو: سوشل میڈیا
سعودی ٹریفک پولیس کے مطابق گاڑیوں کے شیشے مکمل طور پر سیاہ نہ کیے جائیں کیونکہ ونڈ سکرین اور عقبی شیشوں کو سیاہ کرنا خلاف قانون ہے۔
عقبی سیٹ کے سائیڈ کی شیشوں پر مقررہ معیار کی سکرین لگائی جاسکتی ہے تاہم ڈرائیونگ اور پیسنجر سیٹ کے شیشوں پر کسی صورت میں سیاہ سکرین نہیں لگائی جاسکتی جس سے اندر دیکھنا ناممکن ہو جائے۔
ویب نیوز ’عاجل ‘ نے ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کے شیشوں کو سیاہ کرنے اور ان پر حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے لگائی جانے والی سکرین کے حوالے سے جاری انفوگرافک کے حوالے سے بتایا ’گاڑی کی ونڈ سکرین اور عقبی شیشے پر کو مکمل شفاف رکھا جائے اور کسی حالت میں ان شیشوں پر کسی قسم کی سکرین نہیں لگائی جاسکتی‘۔

سات سیٹوں والی فیملی وینز کے عقبی شیشوں کو سیاہ کیاجاسکتا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

عقبی سیٹوں کی کھڑکیوں کے شیشوں پر 02 پوائنٹ کی سکرین لگانے کی ممانعت نہیں۔ ایسی سکرین جس سے گاڑی کے اندر دیکھنا قطعی طور پر ناممکن ہو جائے۔
ایسی سکرین جس سے ریفلیکشن پیدا ہو اور وہ آئینے کا کام دیں کسی صورت ممکن نہیں ایسا کرنے والے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونگے۔
ایسی گاڑیاں جن پر کسی قسم کی سکرین لگانا قطعی طورپر منع ہے وہ ٹیکسی یا کرائے پر فراہم کی جانے والی گاڑیاں ہیں۔ دو دروزاے والی سپورٹس کار کے شیشوں پر بھی سکرین نہیں لگائی جاسکتی۔

  ٹریفک پولیس کے مطابق گاڑیوں کے شیشے مکمل سیاہ نہ کیے جائیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

واضح رہے ماضی میں گاڑیوں کے شیشوں پر سیاہ سکرین لگانے کا عام رواج تھا۔ قانون کے مطابق سات سیٹوں والی فیملی وینز کے عقبی شیشوں کو سیاہ کیا جا سکتا تھا۔
سعودی عرب میں موسم عام طور پر گرم رہتا ہے اس لیے یہاں گاڑیوں کے شیشوں پر ہیٹ پروف سکرین لگانے کا رواج عام ہے۔
درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والی اسکرین سے گاڑی کے اندر کا درجہ حرارت مناسب رہتا ہے جس سے گاڑی کے ڈیش بورڈ اور دیگر مقامات متاثر نہیں ہوتے تاہم بعدازاں ایسی سکرینیں بھی متعارف کرائی گئیں جو مکمل طور پر سیاہ ہوتی ہیں جس سے گاڑی کے اندر دیکھنا ممکن نہیں رہتا۔

شیئر: