Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کی طالبان کے خلاف کارروائی

امریکی فوج کے مطابق طالبان کے خلاف فضائی حملہ دفاعی کارروائی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی فوج نے افغان طالبان جنگجوؤں کے خلاف ہلمند صوبے میں فضائی کارروائی کی ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان امن معاہدے کے بعد یہ امریکی فوج کا طالبان پر پہلا حملہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو امریکی فوج کے ترجمان سونی لیگیٹ نے بتایا کہ ’ہلمند صوبے کے نہر سراج علاقے میں ان طالبان جنگجوؤں پر بمباری کی گئی ہے جو افغان پولیس کی چیک پوسٹوں پر حملے کر رہے تھے۔‘
ترجمان کے مطابق ’یہ ایک دفاعی کارروائی تھی جس کا مقصد طالبان کے حملوں کو روکنا تھا۔‘
 
’ہم نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ غیر ضروری حملے بند کر دیں اور اپنے وعدے پر قائم رہیں، جیسا کہ ہم نے مظاہرہ کیا ہے۔جب بھی ضرورت ہو گی ہم اپنے شراکت داروں کا دفاع کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’باغیوں نے صرف منگل جو ہلمند کی چیک پوسٹوں پر 43 حملے کیے ہیں۔‘
اس سے قبل طالبان جنگجوؤں کے حملوں میں افغان فوج اور پولیس کے  کم سے کم 20 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو افغانستان کے سرکاری حکام بتایا تھا کہ ’طالبان نے ہلمند صوبے میں فوج اور پولیس پر حملے کیے جس میں ہلاکتیں ہوئیں۔‘
واضح رہے کہ طالبان جنگجوؤں کے خلاف امریکی فضائی کارروائی سے چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے قطر میں موجود طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔ 

امریکہ نے الزام لگایا کہ طالبان نے 20 افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک کیے (فوٹو: روئٹرز)

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان کے رہنما سے رابطہ کر کے قطر میں ہونے والے معاہدے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز کو بتایا تھا کہ ’میری طالبان کے رہنما کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔‘ تاہم انہوں نے اپنی گفتگو میں ملا عبدالغنی برادر کا نام نہیں لیا تھا۔

شیئر: