Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کا طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر سے رابطہ

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ ان کی بات چیت بہت اچھی رہی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جس میں افغانستان میں جنگ بندی کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے منگل کو طالبان کے رہنما سے رابطہ کر کے قطر میں ہونے والے معاہدے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز کو بتایا کہ ’میری طالبان کے رہنما کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔‘ تاہم انہوں نے اپنی گفتگو میں ملا عبدالغنی برادر کا نام نہیں لیا۔

 

صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ رابطہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں جزوی جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے فیصلے سے 10 مارچ سے شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات کا مستقبل خدشے میں پڑ گیا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی صدر ٹرمپ اور طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملا عبدالغنی برادر اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’صدر ٹرمپ کی طالبان رہنما کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے۔‘ 
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ٹوئٹر پر پشتو زبان میں جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’قطر میں موجود افغان طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر 35 منٹ تک گفتگو کی-‘
انہوں نے کہا کہ ’اس موقع پر امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر زلمی خلیل زاد بھی موجود تھے۔ ملا عبدالغنی برادر نے امریکی صدر کے اولین رابطے کو خوش آئند قرار دیا۔‘ 
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ملا عبدالغنی برادر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’اگر امریکہ ہمارے ساتھ کیے گئے وعدوں پرعمل کرتا ہے تو مستقبل میں ہمارے درمیان مثبت دوطرفہ تعلقات قائم ہوں گے۔‘ 

امریکہ اور طالبان میں سنیچر کو قطر میں امن معاہدے پر دستخط ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

’ملا برادر نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ ’افغانستان سے بیرونی افواج کا جلد انخلا یقینی بنایا جائے اور کسی کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے تاکہ اس جنگ کو مزید طوالت نہ ملے۔‘ 
طالبان ترجمان کے مطابق ’ملا عبدالغنی برادر نے صدر ٹرمپ سے مزید کہا کہ ’افغان طالبان منظم سیاسی قوت ہیں اور نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا کے دیگر ممالک سے بھی مثبت تعلقات کے خواہش مند ہیں۔‘ 
’ملکی خود مختاری اور اپنے ملک میں اپنی پسند کی حکومت کا قیام افغان عوام کا مسلمہ حق ہے، اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو وعدوں پر عمل ہونا چاہیے تاکہ افغانستان میں امن قائم ہو اور افغان عوام اپنے بنیادی حقوق حاصل کر سکیں۔‘ 

 افغان صدر نے طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا نہ کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے توقع ظاہر کہ امریکہ جنگ زدہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور بحالی میں تعاون کرے گا۔ 
ترجمان طالبان کے مطابق صدر ٹرمپ نے ملا عبدالغنی برادر سے بات چیت پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’آپ مضبوط لوگ ہیں اور ایک بہت اچھا ملک رکھتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ اپنی سرزمین کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم وہاں 19 سال سے ہیں اور یہ ایک طویل عرصہ ہے۔ اب افغانستان سے بیرونی افواج کا انخلا سب کے مفاد میں ہے۔‘
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان رہنما کو بتایا کہ ’امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جلد افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطہ کریں گے تاکہ بین الافغان مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔‘

افغان صدر کے بیان کے بعد طالبان نے جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا (فوٹو: روئٹرز)

’صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ افغانستان کی بحالی و تعمیر نو کے عمل میں بھرپور حصہ لے گا۔‘
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سنیچر کو امریکہ اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس میں طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم معاہدے کے اگلے ہی روز اتوار کو افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ ’افغان حکومت نے طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔‘
دوسری جانب طالبان نے اپنے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں بین الافغان مذاکرات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ ’وہ افغان سکیورٹی فورسز پر حملے دوبارہ شروع کر دیں گے۔‘

شیئر: