Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلا اجازت ریستوران ملازمین کی تصویر لینے پر جرمانہ

سی بھی شخص کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر لینا سماجی تہذیب کے خلاف ہےفوٹو سوشل میڈیا
سعودی ریستورانوں اور قہوہ خانوں میں مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی جاتے ہیں تو وہاں وہ ڈیوٹی انجام دینے والے کارکنان کی تصاویر بھی لیتے ہیں۔
 وہ ریستوران یا قہوہ خانے میں اپنی آمد کو یادگار بنانے کے لیے تصاویر لے کر سنیپ چیٹ، فیس بک اور واٹس اپ پر شیئر کرنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے۔
سعودی میڈیا کے مطابق ریستورانوں اور قہوہ خانوں میں کارکنان کی تصویر بنانا قانوناً منع ہے۔
 سعودی عرب نے ستمبر 2019 کے دوران عوامی تہذیب کی خلاف ورزی کے انسداد کا ایک قانون جاری کیا ہے۔ اس قسم کی تصاویر لینا نئے قانون کے منافی ہے۔

فوٹو گرافر کو تصاویر اور  وڈیو کلپ ڈیلیٹ کرنا ہوں گے۔فوٹو سوشل میڈیا

سماجی تہذیب کی سعودی سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل بدر الزیانی نے العربیہ نیٹ سے گفتگو میں کہا کہ’ کسی بھی شخص کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر لینا سماجی تہذیب کے خلاف ہے۔ایسا کرنے پر قانونی باز پرس ہوگی‘۔
الزیانی نے بتایا کہ’ اگر کوئی سعودی شہری یا مقیم غیر ملکی کسی کی تصویر لینا چاہتاہو تو پہلے اسے کارکن یا ریستوران یا قہوہ خانے میں موجود متعلق فرد سے اجازت لینا ضروری ہے‘۔
’اجازات نہ لینے کی صورت میں فوٹو گرافر قانون کی زد میں آجائے گا۔ تصویر بنا کر بھی متعلقہ افراد سے اجازت لی جا سکتی ہے۔ اگر وہ راضی نہ ہوتو ایسی صورت میں اسے تصاویر ڈیلیٹ کرنا ہوں گی‘۔
قانون کی دفعہ 19کے مطابق پبلک مقامات پر اجازت کے بغیر تصویر لینا یا فوجداری کے واقعات کی تصویر لینا یا ٹریفک حادثے کی تصویر لینا یا کسی بھی اچانک منظر کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرنا خلاف قانون ہے‘۔
 پہلی مرتبہ اس خلاف ورزی کے ارتکاب کی سزا ایک ہزار ریال ، دوسری مرتبہ خلاف ورزی پر دو ہزار ریال جرمانہ ہوگا‘۔
علاوہ ازیں فوٹو گرافر کو تصاویر اور خلاف قانون لی گئے وڈیو کلپ ڈیلیٹ کرنا ہوں گے۔

 

شیئر: