Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا فیملی وزٹ ویزے پر آنے والوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے؟

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف ملکوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وبا قرار دیے جانے کے بعد مختلف ممالک پہلے سے اختیار کردہ احتیاطی تدابیر میں مزید تیزی لے کر آئے ہیں۔ اسی ضمن میں سعودی عرب نے بھی کئی اہم فیصلے کیے ہیں جن میں سے ایک فیصلہ اقامہ ہولڈرز کو مملکت میں واپس بلانا ہے۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے قارئین مختلف سوالات کر رہے ہیں جن کے جوابات دینے کے لیے مضامین کا ایک خصوصی سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
عزیز قریشی کی جانب سے دریافت کیا گیا ہے کہ فیملی وزٹ ویزے پر آنے والوں کو ان کے ملکوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے؟
جواب: اس امر کو سمجھا جائے کہ یہ پابندی احتیاطی تدابیر کے طور پر اختیار کی گئی ہے۔ جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ فیملی وزٹ ویزے پر آنے والوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے تو ایسا نہیں ہے۔

 

سعودی حکومت نے احتیاطی طور پر ان ممالک پر پابندی عائد کی ہے جہاں کورونا وائرس نے وبائی صورت اختیار کی ہوئی ہے۔ فیملی وزٹ ویزے پر آنے والے وہ افراد جن کے ویزے کی مدت میں کافی وقت ہے اس کے باوجود وہ واپس جانا چاہتے ہیں تو وہ واپس جا سکتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں۔
تاہم حالات کا حتمی تعین کوئی بھی قبل از وقت نہیں کر سکتا۔ اگر آپ کا وزٹ ویزہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے یعنی چھ ماہ گزار چکے ہیں تو اس میں مزید توسیع کی گنجائش نہیں، اس لیے بہتر صورت یہی ہے کہ وقت مقررہ پر واپس لوٹ جائیں تاہم مدت باقی ہونے کی صورت میں قیام قانونی ہوگا۔
ملک عامر کا سوال ہے کہ کسی مجبوری کی وجہ سے اقامہ ختم ہو جائے تو ایسے لوگ بھی اس عرصے میں واپس جاسکتے ہیں؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ پاکستانیوں کی اپیلوں کی شنوائی پاکستانی سفارتخانے میں کی جائے؟
جواب: سعودی عرب میں اقامہ قوانین واضح ہیں اس حوالے سے وہ افراد جو مملکت میں اقامے پر مقیم ہیں اور مستقل طور پر واپس جانے کے خواہشمند ہیں اس صورت میں انہیں خروج نہائی کی ضرورت ہوگی۔
ایسے افراد جن کے کفیل کی جانب سے کسی قسم کا مطالبہ نہیں اور ’ہروب ‘ بھی رجسٹر نہیں کرایا گیا، اقامہ ایکسپائر ہوئے کافی مدت گزر چکی ہو یا کفیل کی کمپنی ریڈ زون میں یا بند ہو چکی ہو تو مذکورہ صورتوں میں پاکستانی قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئر سے رجوع کرکے وہاں معاملے کی درخواست دی جاسکتی ہے۔

سعودی حکومت نے احتیاطی طور پر ان ممالک پر پابندی عائد کی جہاں کورونا وائرس نے وبائی صورت اختیار کی ہوئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

یہاں سے درخواست سعودی محکمہ ڈیپوٹیشن سنٹر کو ارسال کی جاتی ہے جو اس امر کا جائزہ لیتا ہے کہ سفر پر جانے کے خواہشمند افراد کے خلاف کوئی مطالبہ تو درج نہیں (اس کے لیے کفیل کی جانب سے این او سی کافی معاون ثابت ہوتا ہے)۔
کسی قسم کا مطالبہ نہ ہونے پر اقامے کی ایکسپائری مدت کو دیکھتے ہوئے خصوصی بنیادوں پر فائنل ایگزٹ ویزہ جسے خروج نہائی کہا جاتا ہے، لگا دیا جاتا ہے۔
سمیر نامی قاری کا استفسار ہے کہ ’میں چھٹی پر انڈیا آیا ہوا ہوں 17 تاریخ کی واپسی حتمی ہے، کیا میں واپس سعودی عرب آ سکتا ہوں یا نہیں؟
جواب: سعودی عرب نے کورونا وائرس کے حوالے سے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے ہیں جن کے تحت انڈیا ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں کے شہریوں کو 72 گھنٹے (12 مارچ سے 14 مارچ تک) کی مہلت دی گئی ہے کہ اگر وہ مملکت میں اقامہ پر مقیم ہیں اور واپس مملکت آنا چاہتے ہیں تو وہ مذکورہ ڈیڈ لائن کے اندر واپس آ سکتے ہیں۔
یہاں اس امر کا خیال رکھیں کہ وہ انڈین شہری جو شعبہ طب سے منسلک ہیں انہیں خصوصی رعایت دی گئی ہے کہ وہ سعودی سفارت خانے سے رابطہ کرکے اپنی واپسی مؤخر کر سکتے ہیں۔ بصورت دیگر انہیں مقررہ وقت کے اندر کی سعودی عرب آنا ہوگا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں