Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 بدعنوانی کے الزام میں 298 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی

تحقیقات کے دوران 379 ملین ریال کمانے کا اعتراف کیا ہے۔( فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نے بدعنوانی، رشوت ستانی، منی لانڈرنگ اور اثر و رسوخ سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے الزام میں 298 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے افسران نے ملزمان کے خلاف فوجداری تحقیقات شروع کر دی ہے۔
674 افراد کے بیان ریکارڈ کیے۔ ان میں سے 298 کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان پر رشوت ستانی، غبن، سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کرنے، عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور محکمہ جاتی اختیارات غلط طریقے سے استعمال کرنے جیسے جرائم کے الزام عائد کیے گئے ہیں۔

 تحقیقات کے مطابق 16 افراد نے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

ملزمان نے تحقیقات کے دوران 379 ملین ریال کمانے کا اعتراف کیا ہے۔ انہیں جلد خصوصی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔ اہم معاملات میں تحقیقات کے نتائج سے حقائق سامنے آئے ہیں۔
 تحقیقات کے نتائج کے مطابق 16افراد نے اثر و نفوذ کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ ان میں میجر جنرل سمیت 8 افسران شامل ہیں جبکہ 1426ھ سے 1436ھ تک وزارت دفاع کے سرکاری سودوں میں مبینہ گھپلے کرنے والے افسران بھی پکڑے گئے ہیں۔ یہ رشوت ستانی اور منی لانڈرنگ کے جرائم میں ملوث ہیں۔
مشرقی ریجن میں محکمہ صحت کے معاہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے پر مالیاتی اور انتظامی بدعنوانی کے جرائم میں 21 افراد  کوحراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں دو خواتین اور تین غیر ملکی شامل ہیں۔
ریاض ریجن میں المعرفہ نجی یونیورسٹی کے نو عہدیدار ، وزارت تعلیم کا ایک سابق عہدیدار، مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے معاملات اور قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی پر پکڑے گئے ہیں۔ ان کی سرگرمیوں سے یونیورسٹی کی عمارت کو بھاری نقصان پہنچا۔
14 افراد رشوت اور عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے الزام میں حراست میں لیے گئے۔ ان میں تین افسران شامل ہیں۔ ایک افسر کرنل کے عہدے پر ہے۔ چار کا تعلق مشرقی ریجن میں وزارت داخلہ کے شعبوں سے ہے۔

کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نے بعض ملزمان کو کورونا  کی وجہ سے رہا کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

51 افراد رشوت اور اثر و نفوذ سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے الزام میں حراست میں لیے گئے۔ ان میں ایک میجر جنرل اور وزارت داخلہ کا ایک بریگیڈیئر شامل ہے۔ ایک جج رشوت لیتے ہوئے پکڑا گیا۔ ایک اور جج منصب سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور رشوت لیتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزارت دفاع کا ایک لیفٹیننٹ کرنل اپنے فرائض منصبی سے دستبردار ہونے کے بدلے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا‘۔
 کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کا کہنا تھا کہ وزرا نے بدعنوانی کے خاتمے اور شفافیت کا ہدف پورا کرنے کے سلسلے میں مسلسل تعاون کیا۔ کمیشن بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔
 اخبار 24 کے مطابق کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے ترجمان احمد الحسین نے بتایا کہ ’کمیشن نے مالی اور انتظامی بدعنوانی کے بعض ملزمان کو کورونا وائرس کی وجہ سے رہا کر دیا ہے۔ کئی کو ضمانت پر چھوڑا گیا ہے‘۔
’ان کے جرائم اس درجے کے نہیں تھے کہ انہیں مسلسل حراست میں رکھا جائے۔ بعض ملزمان کے خلاف تشہیر کا فیصلہ بھی جاری ہوگا‘۔

 

شیئر: