Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'سینیٹائزر پورا کرنے کے لیے 20 گھنٹے کام'

چند ہفتے پہلے تک ہینڈ سینی ٹائزر اور ہاتھ دھونے کو حفظان صحت کی ذاتی اچھی عادات سمجھا جاتا تھا، لیکن اب کمیونٹی میں ہاتھ دھونے اور سینی ٹائزر کے استعمال کی باقاعدہ ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ دونوں عادات مہلک کورونا وائرس کی روک تھام میں معاون ہو سکتی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد دبئی میں قائم ہینڈ سینی ٹائزر، ہینڈ واش اور شیمپو بنانے والی کمپنی 'مارسائی' کی سیلز میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خاتون کاروباری شخصیت جو مارسائی چلاتی ہیں کا کہنا ہے کہ اس مشکل وقت میں ان کا سٹاف ان اشیا کی طلب پورا کرنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔  
ڈاکٹر ایمان الاشکار متحدہ عرب امارات کی شامی نژاد رہائشی اور فارماسوٹیکل سائنس دان ہیں، انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ مارسائی نے صرف ایک ہفتے کے دوران ہینڈ سینی ٹائزر کی ایک لاکھ بوتلیں فروخت کی ہیں۔
 'میں گذشتہ 10 روز سے خود بھی دن رات کام کر رہی ہوں، میں مبالغہ آرائی نہیں کر رہی لیکن میں نے دن میں کم سے کم 20 گھنٹے بھی کام کیا ہے اور میں ایڈرینالین کا شکارہو گئی ہوں۔
الاشکار جن کی عمر 40 برس سے زائد ہے کا کہنا ہے کہ ان کے سوے کی عادات بھی تبدیل ہو گئی ہیں۔ 'میں اب صرف ایک گھنٹہ یا اس سے زائد رات کو آرام کرتی ہوں اور ہر ایک منٹ کام پر صرف کرتی ہوں۔
'چند روز قبل تو سخت نیند کی وجہ سے فیکٹری کی سیڑھیوں پر ہی میری آنکھ لگ گئی اور دو گھنٹے بعد میری آنکھ کھلی۔'
انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ 'جب آپ نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کی ہو تو پھر آپ کی ٹریننگ خود پر تشدد برداشت کرنے کے لیے ہو جاتی ہے نہ کہ نیند کے لیے، لیکن میں ٹھیک ہوں۔'

مارسائی کی مصنوعات یو اے ای کی سپرمارکیٹس میں دستیاب ہیں (فوٹو: روئٹرز)

الاشکار کا کہنا ہے کہ 'وہ ایک ایک لمحہ بچا رہی ہیں چاہے یہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ہم معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر رہے اور منفرد کام کر رہے ہیں۔'
'جب آپ کے سامنے ایک مقصد ہو تو پھر آپ کو کام کرنے کی توانائی ملتی ہے اور آپ کام کرتے جاتے ہیں، یہ اگرچہ تھکا دینے والا کام ہے لیکن دلچسپ بھی ہے۔'
مارسائی کی مصنوعات اب یو اے ای کی متعدد سپرمارکیٹس میں دستیاب ہیں جن میں کارفور شویترام شامل ہیں۔
یو اے ای میں موجود فارمیسیز بھی الاشکار سے ان کی مصنوعات خریدنے کے لیے رابطہ کر رہی ہیں۔
الاشکار کی فیملی کا مشرق وسطیٰ کی فارماسوٹیکل صنعت سے گہرا تعلق ہے۔

الاشکارا کا کہنا ہے کہ کمیونٹی کو میری ضرورت ہے، آرام نہیں کر سکتی (فوٹو: اے ایف پی)

الاشکار کا کہنا ہے کہ میرا فارماسوٹیکل کی صنعت میں تجربہ ہے، میں بوسٹن سے پی ایچ ڈی کی ہے اور امریکی کی سوسائٹی آف کاسمیٹکس کیمسٹس کی رکن بھی ہوں۔
 'میرا دادا کی دمشق اور مصر میں فارماسوٹیکلز کی فیکٹریاں تھیں اور میں ادویات کے قریب ہی بڑی ہوئی ہوں۔'
دمشق میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد الاشکار کو اپنے شوق کو پورا کرنے کی خاطر چھ برس قبل دبئی منتقل ہونا پڑا۔  
الاشکار ہینڈ سینی ٹائزر اور دیگر مصنوعات کی فروخت میں وقتی طلب اور اضافہ سے بھی آگاہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'مجھے امید ہے کہ کورونا وائرس کا خطرہ ختم ہوجائے گا لیکن جب تک لوگوں کو اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہماری مصنوعات کی زیادہ ضرورت ہے میں ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گی۔'
'میں اپنے مشن کو محسوس کر سکتی ہوں۔ اس وقت کمیونٹی کو میری ضرورت ہے اور میں ایسے وقت میں آرام نہیں کر سکتی۔'

شیئر: