Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کلوروکوئن نقصان دہ ہو سکتی ہے‘

کلوروکین کو محتاط طریقے سے استعمال کرنے کی ہدایت کہ گئی ہے۔ (فوٹو: گیٹی امیجز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے کلوروکوئن نامی دوا کی منظوری کے بیان کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یہ دوا واقعی مؤثر ہے کہ نہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق کلوروکوئن کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے غیر مؤثر ہی نہیں بلکہ نقصان دہ بھی ہے۔
برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے اٹلی کے جیزولینو ہسپتال کے وبائی مرض کے یونٹ پر تحقیق کرکے اسے شائع کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ کلوروکوئن کے کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں اور اس کی کم قیمت اور دنیا بھر میں دستیابی کی وجہ سے اس دوا کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر مانا جا رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق کلوروکوئن کے لیب ٹیسٹ میں دیکھا گیا ہے کہ اس دوا سے کچھ وائرسز کو انسانی جسم میں پھییلنے سے روکا جا سکتا ہے، لیکن تا حال اس سے کسی جان لیوا وائرس جیسے کہ کورونا کے انفیکشن کا علاج نہیں ہوا ہے۔ 
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دوا کے استعمال سے مدافعتی نظام پر بھی منفی اثر ہو سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کلوروکوئن کو محتاط طریقے سے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کے لیے استعمال ہونے والی دوا کلوروکوئن کا استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس دوا کی منظوری دے دی ہے۔
تاہم اس بیان کے بعد فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ 'کورونا کے علاج یا بچاؤ کے لیے ابھی تک کوئی دوا منظور نہیں کی گئی ہے۔'

تحقیق کے مطابق اس دوا کا مدافعتی نظام پر بھی منفی اثر ہو سکتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پریس بریفنگ کے بعد سامنے آنے والے ردعمل میں ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ کلوروکوئن ایک اور مقصد کے لیے پہلے سے منظور شدہ ہے اس لیے ڈاکٹرز کو اجازت ہے کہ اگر وہ چاہیں تو کورونا وائرس وغیرہ کے لیے بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم کورونا کے علاج کے لیے اس کا مؤثر اور محفوظ ہونا ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے۔
ایف ڈی اے کمشنر ڈاکٹر سٹیفن ہان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں پر ایک بڑے تجربے کے بعد ہی اس دوا کا استعمال ثابت ہو سکتا ہے۔

شیئر: