Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دلہن کرفیو سے پانچ منٹ قبل پہنچ گئی

دلہن کو 400 کلومیٹرکا فاصلہ طے کرکے القریات پہنچنا تھا- فوٹو: پکسابے
کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور اس سے سعودیوں شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو بچانے کے لیے احتیاطی اقدامات کے تحت جہاں لوگ گھروں میں ہیں وہیں کرفیو کے باعث دلچسپ واقعات بھی پیش آ رہے ہیں-

دولہا منیف العنزی نے کہا کہ اس طرح کی رخصتی کا سوچا نہیں تھا- فوٹو: المرصد

المدینہ اخبار کے مطابق چند روز قبل تک سعودی عرب میں کبھی کسی نے سوچا تک نہ تھا کہ یہاں شادی کی تقریب اس قدر سادہ انداز میں ہوگی کہ رخصتی کی تقریب میں شریک مہمانوں کو انگلیوں پر گنا جا سکے گا-
القریات اور سکاکا کا فاصلہ 400 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے- دلہن کا تعلق سکاکا سے تھا اور دولہا کا گھرانہ القریات میں آباد تھا-
نکاح پہلے ہوچکا تھا- رخصتی کی تقریب کی تاریخ، وقت اور مقام سب کچھ طے تھا- کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے جانے والے کرفیو نے پروگرام تبدیل کر ڈالا-

 دونوں گھرانوں نے رخصتی کی ساری رسمیں منسوخ کر دیں- فوٹو: سبق

دولہا منیف عبدالعزیزالفندی العنزی اور دلہن کریمہ عبدالہادی العنزی کے قریبی رشتہ دار  رخصتی کی تقریب میں شریک ہوئے ۔دونوں خاندانوں کے رشتے داروں اور دوستوں نے واٹس ایپ پر مبارکباد کے پیغامات کے ذریعے شرکت کی-
دولہا منیف العنزی نے المدینہ اخبار سے گفتگو میں بتایا کہ رخصتی کا پروگرام  بڑے پیمانے ترتیب دیا گیا تھا لیکن شام 7 بجے سے کرفیو کے سرکاری فیصلے کا احترام کرتے ہوئے بزرگوں نے رخصتی کی ساری رسمیں منسوخ کر دیں-
طے کیا گیا کہ رخصتی کی تقریب گھر میں ہوگی جس میں دولہا، اس کے بھائی اور بہنیں شرکت کریں گی- القریات کے ایک ہوٹل میں ہمارے لیے ایک کمرہ بک کر لیا گیا- دلہن کو سکاکا سے براہ راست ہوٹل لایا گیا-
 منیف العنزی نے مزید بتایا کہ  دلہن کو جب اس کا  بھائی سکاکا سے القریات لا رہا تھا تو راستے میں چیک پوسٹوں پر روکا گیا- سیکیورٹی اہلکاروں کو شادی کا پروگرام بتایا جاتا تو وہ مبارکباد دے کر رخصت کر دیتے تاہم جگہ جگہ تفتیشی کارروائی کی وجہ سے القریات پہنچنے میں کافی وقت لگ گیا-
دولہا کے مطابق ہم ڈر رہے تھے کہ کرفیو شروع ہو گیا تو ممکن ہے جرمانے کی زد میں آ جائیں- سات بجنے میں پانچ منٹ باقی تھے کہ دلہن ہوٹل پہنچ گئیں-

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: