Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے بعد ’دل کھول کر گلے ملوں گا‘

پاکستان میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد 17 سو سے زائد ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے پھیللنے کی موجودہ صورت حال میں گھروں پر رہنا اور سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل بیشتر افراد کی ترجیح بن چکا ہے یا بنانے کی کوششیں جاری ہیں ایسے میں سوشل میڈیا صارفین یہ گفتگو کر رہے ہیں کہ وہ کورونا وائرس کے خاتمہ کے بعد کیا کریں گے۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ٹرینڈ کرنے والے موضوع ’کورونا کے بعد‘ کا حصہ بننے والے صارفین نے کئی ایسے کام گنوائے جو وہ سماجی دوری کے دوران نہیں کر پا رہے۔
سوشل میڈیا کی انہی ٹائم لائنز پر گزشتہ دو سے تین ہفتوں کے دوران یہ موضوعات زیر گردش تھے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر گھر پر رہتے ہوئے کون سی مصروفیات اپنائی جائیں۔ وزن بڑھنے سے کیسے روکا جائے، تعلیم و ملازمت کے معمولات کیسے جاری رکھے جائیں، تاہم گزشتہ کئی گھنٹوں سے ’کورونا کے بعد‘ پر ہونے والی گفتگو نے سوشل میڈیا صارفین کو نئے منصوبے بنانے پر مائل کیا ہے۔
مفیض نامی صارف نے روایتی کھانے اور فاسٹ فوڈ کی دو الگ تصاویر شیئر کیں اور ساتھ لکھا ’جب کورونا وائرس ختم ہوا تو ہم بہت جلد ایک سے دوسرے پر منتقل ہو جائیں گے۔

جوناتھن ایسیاما نامی صارف نے اپنا منصوبہ بتاتے ہوئے لکھا ’میں سورج کی روشنی اور تازہ ہوا محسوس کرنا چاہوں گا، خریداری کے لیے جاؤں گا، باہر کھانا کھاؤں گا اور ایک بار پھر دوستوں سے ملوں گا۔

کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے موجودہ حالات میں گھروں پر رہتے ہوئے بھرپور نیند کے موقع کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا۔ ارسلان نامی صارف نے لکھا ’ہم اپنی پوری زندگی میں اس طرح نہیں سو سکیں گے، لہذا نیند کا سلسلہ جاری رکھیں۔

خود کو انوائرمنٹ اور کلائمنٹ چینج ایکٹیوسٹ کہنے والی الزبتھ وتھوٹی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کورونا وائرس کے بعد دنیا اپنے معمول کی جانب نہیں پلٹ سکے گی۔ ہمیں منافع پر لوگوں اور سیارے کو ترجیح دینا ہوگی۔ یہ وقت ہے کہ ہم کام کرنے کے اپنے طریقے بدلیں تاکہ مستقبل میں محفوظ رہ سکیں۔

جو بوریلی نامی ٹوئٹر صارف نے نیویارک کے ایک ہسپتال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’حد سے زیادہ کام کا سامنا کرتے شعبہ حادثات کے عملے نے ان مقامی ریستوران کی ایک فہرست بنا رکھی ہے جو انہیں کھانا عطیہ کر رہے ہیں، تاکہ وہ انہیں بعد میں شکریہ کہہ سکیں۔ یہ صرف ایک رات کی فہرست ہے۔ یہ نہیں بھلا سکتے کہ لوگ اچھے ہیں۔

معاشرتی تنہائی کے موجودہ وقت میں ہم میں سے بہت سوں نے ایسی تصاویر دیکھیں یا معلومات حاصل کی ہوں گی جن میں معمولات زندگی رکنے کے بعد ماحول پر اس کے اچھے اثرات کا ذکر کیا گیا ہو گا۔ کورونا کے بعد کی گفتگو شروع ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین ماحول کی اس بہتری کو برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کرتے بھی دکھائی دیے۔
آصف اندریاس نامی صارف نے لکھا کہ ’جب کورونا وائرس کا معاملہ ختم ہوا تو وہ یقینی بنائیں گے کہ دھرتی ماں کا خیال رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں۔

طبی ماہرین نے کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جو احتیاطی تدابیر تجویز کی ہیں ان میں ہاتھ نہ ملانا اور گلے نہ ملنا بھی شامل ہے۔ کورونا کے بعد کے ذکر میں صارفین اس معمول کو دوبارہ اپنانے کی خواہش بھی ظاہر کرتے رہے۔
لیام فٹنزگیرالڈ نامی صارف نے لکھا ’جب کورونا وائرس ختم ہوگا تو میں پہلا کام یہ کروں گا کہ اپنے قریبی دوستوں اور اہلخانہ کو دل کھول کر گلے ملوں گا۔ میں اپنے پیاروں کے ساتھ رہنے اور ان سے گلے ملنے کو بہت مس کر رہا ہوں۔

موجودہ صورت حال میں چونکہ باہر، خصوصا تعلیم، ملازمت وغیرہ کے لیے نہیں جانا ہوتا ایسے میں گھروں پر رہتے ہوئے بے تکلف سا لباس بہت سوں کا اولین انتخاب ہے۔ ایڈم لیا نے اس معمول کو کورنا کے بعد بھی جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے لکھا ’جب یہ سب ختم ہو جائے گا تو مجھے امید ہے کہ ہم ایسا معاشرہ بنیں گے جہا ٹریک سوٹ پہننا ہر جگہ قابل قبول ہو گا۔

تین ماہ قبل شروع ہونے والے کورونا وائرس کی وبا اب تک دنیا کے 180 سے زائد ملکوں میں پہنچ چکی ہے۔ بہت سے ممالک جہاں اس مشکل کا سامنا کر رہے ہیں وہیں دسمبر 2019 میں سب سے پہلے کورونا وائرس کا مرکز بننے والے چینی شہر ووہان سے خبریں آ رہی ہیں کہ معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: