Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ’مشکل ہفتے‘ کا آغاز

امریکی سرجن جنرل جیرمی ایڈم نے کہا کہ ’یہ ہمارا پرل ہاربر یا نائن الیون ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ اس وقت دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور حکام آنے والے دنوں میں دوسری ریاستوں کو بھی اس کی زد میں آتا دیکھ رہے ہیں اور مریضوں کی تعداد میں اضافے اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس سے  گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 1200 ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور مجموعی طور پر تین لاکھ 37 ہزار افراد متاثر ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد نو ہزار 633 ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ پیر کو کورونا وائرس کے بحران کے تشویشناک ترین مرحلے میں پہنچ گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ نیویارک، مشی گن اور لوزیانا کی ریاستوں میں ہونے والی اموات اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ سلسلہ دوسری ریاستوں تک پہنچ رہا ہے۔

 

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ میں آنے والے ہفتے میں اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وبا سے متعلق اپنی روزانہ کی بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہلاکتیں ہوں گی، بد قسمتی سے بہت زیادہ ہلاکتیں ہوں گی۔‘ صدر ٹرمپ نے امریکی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا  کہ ’ہم آپ کے لیے لڑ رہے ہیں اور ہم سب مل کر اس کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب آٹھ امریکی ریاستوں کے گورنرز نے وائرس کی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوگوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کرنے کی مخالفت کی جبکہ کئی علاقوں میں چرچ حکام نے بھی اتوار کو سروس کے بڑے اجتماعات منعقد کر کے اپنی ریاستوں کے جاری کیے حکم نامے کی خلاف ورزی کی۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست نیویارک میں اتوار کو اموات کی شرح سنیچر کی نسبت کم رہی تاہم 600 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے۔ روئٹرز کے مطابق ریاست میں سات ہزار 300 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ پنسلوانیا، کولوراڈو اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی اموات کی شرح بڑھنا شروع ہوئی ہے۔

’یہ انتہائی مشکل وقت ہے اور امریکیوں کے لیے انتہائی غمناک ہفتہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی سرجن جنرل جیرمی ایڈم نے اتوار کو فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ وبا پورے ملک میں پھیلے گی اور وہ چاہتے ہیں امریکہ اس بات کو سمجھے۔
یہ انتہائی مشکل وقت ہے اور امریکیوں کے لیے انتہائی غمناک ہفتہ ہے۔ یہ ہمارا پرل ہاربر یا نائن الیون ہے۔ صرف یہ کہ یہ مقامی طور پر رونما ہو رہا ہے۔
نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے اتوار کو بتایا کہ ریاست میں ہسپتالوں میں لائے جانے والے مریضوں کی شرح گزشتہ 24 گھنٹوں میں 50 فیصد کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ کیا ریاست میں یہ بحران اپنی حد تک پہنچ گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ نیویارک ریاست میں وائرس سے چار ہزار 159 اموات ہوئی ہیں اور ایک لاکھ 22 ہزار افراد میں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
امریکہ میں زیادہ تر ریاستوں نے شہریوں کو انتہائی ضروری کام کے سوا گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایات کی ہیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ 
روئٹرز کے مطابق امریکی ریاستوں میں اب تک ساڑھے تین لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد نو ہزار 500 ہے۔

امریکی کہ آٹھ ریاستوں کے گورنرز نے تاحال شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی کہ آٹھ ریاستیں جہاں کے گورنرز کا تعلق ری پبلکن جماعت سے ہے، نے تاحال شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔ ان ریاستوں میں ارکنساس، لووا، نبراسکا، نورتھ ڈکوٹا، ساؤتھ کیرولینا، ساؤتھ ڈکوٹا، اٹاہ اور ویومنگ شامل ہیں۔
روئٹرز کے مطابق ریاست جیورجیا جہاں ساڑھے چھ ہزار کورونا متاثرین ہیں اور دو سو ہلاکتیں ہو چکی ہیں، نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی مگر بعد ازاں شہریوں کے لیے بعض ساحلوں کو دوبارہ کھول دیا۔
وائٹ ہاؤس کے میڈیکل ایکسپرٹس نے پہلے ہی اموات کا تخمینہ لگاتے ہوئے بتایا تھا کہ اگر مکمل طور پر گھروں میں رہنے کے احکامات پر عمل بھی کیا جائے تب بھی عالمی وبا سے ایک لاکھ سے دو لاکھ 40 ہزار تک امریکیوں کی اموات ہوں گی۔
امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 13 لاکھ  کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ 69 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

شیئر: