Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سکول فیسوں میں کمی کے ثمرات والدین تک پہنچیں گے؟

بعض والدین کو یہ فکر ہے کہ سکول مالکان اس فیصلے کو قبول کریں گے یا نہیں؟فوٹو: سوشل میڈیا
پنجاب حکومت نے گذشتہ روز صوبے کے تمام سکولوں کو والدین سے 20 فیصد کم فیس وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد والدین کو اطمینان ہوا ہے۔
 تاہم اس کے ساتھ کچھ ایسے والدین بھی ہیں، جنھوں نے فیس اس اعلان سے قبل جمع کر وا دی ہے۔ اور اب اُن کو اس بات کی فکر ہے کہ کیا اُن کو اس فیس میں سے پیسے واپس ملیں گے یا نہیں، اور بعض کو یہ فکر ہے کہ سکول مالکان اس فیصلے کو قبول کریں گے یا نہیں۔
خلدہ زید کی پانچ بیٹیاں ہیں، اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے  بتایا کہ اُن کی پانچوں بیٹیاں پرائویٹ سکولوں میں پڑھتی ہیں۔ اور اُن کو ماہانہ 40 ہزار روپے صرف بچوں کے سکول فیس کی مد میں ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اُنھوں نے وزیرِاعلی عثمان بزادر کے اس فیصلے کو خوش آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اُن پر موجوہِ صورتِ حال میں مالی دباؤ کم ہو گا۔

 

خلدہ نے بتایا کہ اُن کے شوہر کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ بہت پرشان تھیں، کہ اتنی فیسیں کیسے ادا کریں گی۔ ’مگر اس فیصلے سے مجھے کچھ اطمینان ہوا۔‘
تاہم اس بات کے ساتھ کے ساتھ خلدہ کو اس بات کا ڈر  بھی ہے کہ جس طرح پہلے سکولوں نے سپریم کورٹ کے احکمات ماننے سے انکار کر دیا تھا، اس بار بھی کچھ ایسا ہی نہ ہو جائے۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے 13 ستمبر 2019 کو نجی سکولوں کی جانب سے فیسوں کے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام سکولوں کی فیس جنوری 2017 کی سطح پر منجمند کرنے اور فیسوں میں اضافے کا تخمینہ لگا کر متعلقہ صوبوں کی ریگولیٹری اتھارٹیز سے منظوری لینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب نجی سکول کی ایک پرنسپل نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اُن کے سکول کو نوٹیفیکیشن موصول ہو گیا ہے اور اپریل میں والدین سے فیس 20 فیصد کم وصول کی جائے گئی۔
اُنھوں نے بتایا کہ یکم اپریل سے لے کر نو اپریل تک فیس وصول کی جا رہی ہے۔

بعض سکولوں نے وین ڈرائیوروں کے ذریعے فیس چالان گھروں پر پہنچائے۔ فوٹو: اے ایف پی

پرنسپل نے مزید بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے یہ اعلان رواں ماہ کیا گیا ہے۔ اس سے لیے اس سے پہلے وصول کی گئی فیس واپس نہیں کی جائے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹیچرز کو بھی تنخواہ دینی ہوتی ہے۔ ایسے میں حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔‘
واضح رہے کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں 31 مئی تک تعطیلات ہونے کے بعد نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے والدین کو دو دو، تین تین ماہ کی فیسیں پیشگی جمع کرانے کے پیغامات بھیجے جا رہے تھے۔
کچھ سکولوں کی جانب سے والدین کو سکول آ کر فیس جمع کروانے کے بعد چھٹیوں کا کام یا سلیبس وصول کرنے کو بھی کہا گیا، جب کہ بعض سکولوں نے وین ڈرائیوروں کے ذریعے فیس چالان گھروں پر پہنچائے۔
اس حوالے سے پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے ترجمان ظفر اقبال یوسف زئی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’کورونا کے باعث بحران کی وجہ سے والدین کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آ رہا ہے کہ سکول اپنی فیسوں میں سے معمول کے اخراجات بالخصوص جنریٹر کے اخراجات، سکیورٹی چارجز، بجلی کے بل اور سٹیشنری کے اخراجات کی کٹوتی کریں۔‘

شیئر: