Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چھٹیوں کے دوران سکولوں کی فیسیں کم کی جائیں‘

وفاقی وزرت تعلیم کا کہنا ہے کہ فیسوں کا معاملہ اتفاق رائے سے طے کیا جائے (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نجی سکولوں کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹس ریگولیٹری اتھارٹی نے امید ظاہر کی ہے کہ ملک بھر میں نجی تعلیمی اداروں اور والدین کے درمیان چھٹیوں کی فیسوں کا تنازع آئندہ ہفتے حل ہو جائے گا۔ 
کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں 31 مئی تک تعطیلات ہونے کے بعد نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے والدین کو دو دو تین تین ماہ کی فیسیں پیشگی جمع کرانے کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔ کچھ سکولوں کی جانب سے والدین کو سکول آ کر فیس جمع کروانے کے بعد چھٹیوں کا کام یا سلیبس وصول کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ بعض سکولوں نے وین ڈرائیوروں کے ذریعے فیس چالان گھروں پر پہنچائے ہیں۔ 

 

اس حوالے سے اردو نیوز نے پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے ترجمان ظفر اقبال یوسف زئی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’ہم والدین اور سکول مالکان کے ساتھ رابطے میں ہیں، مشاورت بھی جاری ہے اور وزارت تعلیم کو بھی آگاہ رکھ رہے ہیں۔ اس حوالے سے تمام فریقین کے موقف اور مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’کورونا کے باعث بحران کی وجہ سے والدین کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آ رہا ہے کہ سکول اپنی فیسوں میں سے معمول کے اخراجات بالخصوص جنریٹر کے اخراجات، سکیورٹی چارجز، بجلی کے بل اور سٹیشنری کے اخراجات کی کٹوتی کریں۔‘
اس حوالے سے وفاقی وزارت تعلیم کا موقف یہ ہے کہ ’یک طرفہ فیصلہ کرنے کے بجائے ہم بحیثیت قوم فیصلہ کریں کہ مشکل وقت میں کیسے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ صوبوں اور نجی سکول مالکان کے ساتھ مشاورت جاری ہے، اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پورے ملک کے لیے ہوگا۔

بعض سکولوں نے والدین سے پیشگی فیسیں ادا کرنے کو کہا ہے (فوٹو: اے کے ای ایس)

اس کے علاوہ صوبائی سطح پر بھی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ پرائیویٹ سکول مالکان کو قائل کیا جا سکے کہ وہ کورونا کے باعث فیسوں میں کمی کریں۔ پنجاب کے وزیر تعلیم برائے سکول ایجوکیشن مراد راس نے اس حوالے سے تجویز دی ہے کہ سکول مالکان فیس میں 20 فیصد کمی کریں تاکہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ والدین کو ریلیف مل سکے۔ 
کوئٹہ سے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کے مطابق والدین نے نجی سکولوں کی انتظامیہ، حکومت اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ سکولوں کی فیسوں میں 70 فیصد کمی لائی جائے۔ والدین کا موقف ہے کہ ’دسمبر 2019 میں موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد سے اب تک سکول کھل نہیں سکے، اس کے باوجود والدین فیسیں ادا کرتے رہے ہیں۔ اب پھر سکول بند ہیں اور نہیں معلوم کہ دوبارہ کب کھلیں گے۔ بلوچستان میں کمزور انٹرنیٹ کے تحت آن لائن کلاسوں کا اجرا بھی سود مند نہیں ہے۔

والدین کا مطالبہ ہے کہ نجی سکول بجلی کے اخراجات وصول نہ کریں  (فوٹو: اے ایف پی)

والدین کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے صوبائی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو قابل عمل اور قابل قبول پالیسی وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب کسی بھی فیصلے سے قبل نجی سکول مالکان کی جانب سے والدین کو نوٹسز ملنا شروع ہو گئے ہیں کہ وہ بچوں کی فیس جمع کروائیں۔  
کراچی سے اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق سندھ کے تعلیمی اداروں نے محدود سٹاف کے ساتھ انتظامی دفاتر کھولنے کی اجازت مانگی ہے لیکن ان کو اجازت نہیں ملی۔ اس کے باوجود بڑے تعلیمی ادارے ای میل اور ایس ایم ایس سروس جبکہ چھوٹے تعلیمی ادارے زبانی اور فون پیغامات پر والدین کو فیسیں جمع کرانے کے پیغامات بھیج رہے ہیں جبکہ والدین موجودہ حالات میں فیسوں میں کمی یا پھر بحران کے خاتمے تک کا التوا مانگ رہے ہیں۔ 

والدین کا کہنا ہے کہ آن لائن تعلیم سے نجی سکولوں کو خاصی بچت ہو گی۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

راولپنڈی کے شہری عاصم جنید جن کے چار بچے ایک نجی سکول میں زیر تعلیم ہیں نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’واضح حکومتی احکامات کے باوجود تین ماہ کی پیشگی فیس کا مطالبہ اور وہ بھی ادارے کی برانچوں میں ذاتی طور پر حاضری دے کر، یہ متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین کے ساتھ زیادتی ہے۔ تعلیمی ادارے کی جانب سے ایسی ہٹ دھرمی کی قطعاً توقع نہیں کی جا سکتی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح تعطیلات کے دوران سکول کی جانب سے والدین کو بچوں کے ہوم ورک کے حصول کے لیے پہلے فیس ادا کرنے کی شرط بھی نامناسب ہے۔ سکول ماہانہ بنیادوں پر بھی فیس وصول کر سکتے ہیں اور فیس کی ادائیگی اور ہوم ورک کی فراہمی کو آن لائن طریقے سے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔‘

والدین پہلے بھی نجی سکولوں کی فیسوں میں کمی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں (فوٹو: آن لائن)

’جب فیس کی ادائیگی اور ہوم ورک کے حصول کے لیے سکول کی برانچوں میں والدین یا ان کے نمائندے پہنچیں گے تو یہ سماجی فاصلے کے بجائے عوامی اجتماع کا باقاعدہ اہتمام تصور کیا جائے گا جس سے وائرس پھیلنے کے خدشات بھی بڑھ جائیں گے۔’
اسی طرح اسلام آباد کے ایک شہری طیب امین جو ایک کاروباری آدمی ہیں اور 10 دن سے گھر پر موجود ہیں ان کے بچوں کے سکول کی جانب سے سالانہ نتیجہ اور اگلے دو ماہ کی فیس کا چالان وین ڈرائیور کے ہاتھ دے کر بھیجا گیا ہے۔
طیب امین کا کہنا ہے کہ ’فیس چالان میں ان تمام چیزوں کے اخراجات بھی شامل کیے گئے ہیں جو چھٹیوں کے دوران بچے کے استعمال میں نہیں آئیں گی۔ وین ڈرائیور گھر گھر جا کر جس انداز سے رزلٹ کارڈز اور فیس چالان بانٹ رہا تھا خدانخواستہ وہ کورونا روکنے نہیں بلکہ پھیلانے کا ذریعہ بن رہا تھا۔ حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے۔‘ 

سکول مالکان کا کہنا ہے انہوں نے بھی عمارتوں کا کرایہ ادا کرنا ہوتا ہے (فوٹو: روئٹرز)

ترجمان پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ’اتھارٹی کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کو دفعہ 144 پر عمل درآمد کا پابند بنایا گیا ہے۔ سکولوں کو صرف چار افراد پر مشتمل عملے کو بلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سوال پر کہ کیا اتھارٹی فیسوں سے متعلق فیصلہ ہونے تک والدین کو فیس جمع نہ کرانے کا مشورہ دے گی؟ ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اتھارٹی سکولوں کو فیسیں جمع کرنے سے نہیں روک سکتی۔ فیس کم یا زیادہ کرنے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہونا ہے۔‘
 ’ہم نجی سکولوں سے یہ نہیں کہہ سکتے کورونا وائرس آ گیا ہے لہٰذا فیسیں کم کر دیں۔ ہم تو ان کو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کچھ وہ تعاون کریں تو کچھ ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔‘ 

وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب نے کہا ہے کہ سکول فیس میں 20 فیصد کمی کریں (ٖفوٹو: ٹوئٹر)

اس صورت حال کے حوالے سے نجی سکولوں کی ایک تنظیم نیشنل پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری محمد عبید نے اردونیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’موجودہ صورت حال میں فیس وصولی کے لیے ایس او پی تمام سکولوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ سکولوں کی انتظامیہ کو تھرمل سکیننگ اور سماجی فاصلے کے اصولوں کو مدنظر رکھنے کا کہا گیا ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’فیسیں کم کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں تاہم جنریٹر اور سکیورٹی کے اخراجات وصول نہ کرنے کا مطالبہ درست ہے۔ والدین بچوں کو سکول سے نکلوا رہے ہیں کہ جب حالات ٹھیک ہوں گے تو دوبارہ داخل کروا دیں گے۔ اس لیے فیس وصولی کے پیغامات پر 20 فیصد سے بھی کم والدین نے رابطہ کیا ہے۔ 95 فیصد سکولوں کی عمارتیں کرائے پر ہیں جنہیں ہر صورت کرایہ ادا کرنا ہے۔
نیشنل پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ’ہم نے سکولوں کو پابند کیا ہے کہ اگر وہ فیسیں وصول کر رہے ہیں تو اساتذہ اور دیگر سٹاف کو تنخواہیں بھی ادا کی جائیں۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں