Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا کی مقامی منتقلی کے کیسز 52 فیصد‘

15 اپریل کے بعد ٹیسٹنگ کی صلاحیت 10 لاکھ ہو جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ 'اس وقت ملک میں مقامی طور پر بیماری کی منتقلی 52 فیصد ہو چکی ہے۔'
'پہلے صرف باہر سے آنے والے لوگوں سے ملنے کی وجہ سے بیماری منتقل ہوتی رہی تاہم اب ایسا مقامی سطح پر بھی ہو رہا ہے۔'
پیر کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ 'اسی مقصد کے لیے ہم اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھا رہے ہیں۔'
'فعال ٹیسٹنگ کی جائے گی اور مریض کے قریبی رشتہ داروں کے بھی ٹیسٹ کیے جائیں گے۔'
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں نینشل کوارڈینیشن کمیٹی کی میٹنگ جاری ہے جس میں مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔ 
پاکستان نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔
 ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت 27 لیبارٹریز ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کر رہی ہیں جن میں جلد ہی سات کا اضافہ کر دیا جائے گا۔'
'اپریل کے آخر تک روزانہ 20 سے 25 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جا سکیں گے۔'
ظفر مرزا نے کہا کہ 'ہمارے پاس اتنی ٹیسٹنگ کٹس موجود ہیں جن سے تقریباً چھ لاکھ افراد کے ٹیسٹ جا سکیں گے۔'        
'15 اپریل کے بعد ٹیسٹنگ کی یہ صلاحیت 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔'

لاک ڈاون میں نرمی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ منگل کو ہو گا: اسد عمر

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 'لاک ڈاؤن ختم، نرم کرنے یا بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ منگل کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔'
اسد عمر نے کہا کہ 'منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال اور اس سے جڑے تمام عوامل پر غور کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔'

ظفر مرزا کے مطابق فی الحال 6 لاکھ افراد کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے (فوٹو: اے ایف پی)       

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ 'چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کورونا کی ٹیسٹنگ کٹس اور دوسرے امور کے بارے میں بریفنگ دی۔'
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ 'حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے۔'
'وفاقی و صوبائی حکومتوں کے بہتر اقدامات کی وجہ سے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ آپس میں نہ ملیں اور مرض نہ پھیلے تاہم اب لاک ڈاؤن کے حوالے سے کچھ دیگر اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'کاروباری افراد کی جانب سے کاروبار کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے فیصلہ منگل کو ہی ہو گا۔'

ابتدائی طور پر مسافر ٹرینیں 24 سے 31 مارچ تک بند کی گئی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

ٹرین سروس 24 اپریل تک معطل رکھنے کا فیصلہ

حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ٹرین سروس رمضان تک بدستور معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے پیر کو ایک ویڈیو بیان میں بتایا کہ 'وزارت ریلوے کے اجلاس میں ملک بھر میں ٹرین سروس رمضان تک بدستور معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔'
انیوں نے کہا کہ '24 اپریل تک ٹرینیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 25 اپریل سے ٹرین سروس شروع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیراعظم سے مشاورت کے بعد کریں گے۔'
یاد رہے کہ کورونا وائرس کے خدشے کے پیشِ نظر حکومت نے ملک بھر میں مسافر ٹرینوں کی سروس ابتدائی طور پر معطل کرنے کا اعلان 24 مارچ کو کیا تھا۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ 'ملک بھر میں مسافر ٹرینیں 24 مارچ رات 12 بجے سے لے کر 31 مارچ کی رات 12 بجے تک بند رہیں گی۔'

اسد عمر نے کہا کہ کاروبار کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ منگل کو ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

 پاکستان کا تمام بارڈرز مزید دو ہفتوں کے لیے بند رکھنے کا اعلان

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان نے اپنے تمام بارڈرز مزید دو ہفتوں کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تمام بارڈرز مزید دو ہفتوں تک بند رہیں گے۔ 
پاکستان نے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر 29 فروری کو ایران کے بعد پاک افغان سرحد کو چمن کے مقام پر بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں حکام کے مطابق ایران میں پھنسے ہوئے پاکستانی باشندوں کی وطن واپسی کے لیے جزوی طور پر آمدورفت کی اجازت دی گئی تھی۔
پاکستان نے 28 فروری کو ایران کے ساتھ اپنی مشترکہ سرحد چھ روز بعد جزوی طور پر کھول دی تھی اور ہمسایہ ملک میں پھنسے 300 سے زائد پاکستانی تاجروں، مزدوروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ زائرین کو بھی وطن واپس آنے کی اجازت دے دی تھی۔
یاد رہے کہ ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد پاک ایران سرحد 22 فروری کو ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دی گئی تھی۔ 

کورونا کی روک تھام کے لیے پاک ایران سرحد 22 فروری کو بند کی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت داخلہ نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ 'چمن کے مقام پر سرحد ایک ہفتے کے لیے بند رکھی جائے گی' تاہم حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ 'طورخم سرحد پر آمدوفت بحال رہے گی۔'
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فیکیشن کے مطابق ’یہ فیصلہ مجاز حکام نے کورونا وائرس کی دونوں طرف منتقلی کے پیش نظر دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا۔'
پاکستانی حکام نے 8 مارچ کو کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد مزید ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ 
اس کے بعد پاکستان نے 5 اپریل کو پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے چمن اور طورخم بارڈرز پیر 6 اپریل سے چار روز کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں