Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک افغان سرحد بند کرنے کا فیصلہ

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاک افغان سرحد ایک ہفتے تک بند رکھی جائے گی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان نے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ایران کے بعد پاک افغان سرحد کو چمن کے مقام پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 وزارت داخلہ کے مطابق سرحد ایک ہفتے کیلئے بند رکھی جائے گی تاہم حکام کا کہنا ہے کہ طورخم سرحد پر آمدروفت بحال رہے گی۔
 وزارت داخلہ اسلام آباد کی جانب سے ہفتہ کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ’یہ فیصلہ مجاز حکام نے کورونا وائرس کی دونوں طرف منتقلی کے پیش نظر دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا ہے۔‘
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ’ پاک افغان چمن سرحد 2 مارچ سے ایک ہفتے کیلئے بند رکھی جائے گی۔ اس دوران سرحد کے دونوں جانب افغانستان اور پاکستان کے عوام کی صحت عامہ کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے‘۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور بلوچستان کے ایک عہدے دارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ’ پاک افغان چمن سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری فرنٹیئر کور بلوچستان (ساوتھ ) کی ہے‘۔
’ وفاقی وزارت داخلہ نے آئی جی ایف سی ساوتھ کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر سرحد بند کرنے کی ہدایت کردی ہے‘۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ روزانہ دس ہزار سے زائد پاکستانی اور افغان باشندے تجارت، مزدوری ، علاج و معالجہ اور رشتہ داروں سے ملنے کی غرض سے چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد عبور کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزارت داخلہ کی جانب سے سنیچر کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کا عکس

افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 2600سو کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے عہدے دار کے مطابق اس وقت تک صرف چمن سرحد کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ خیبر پشتونخوا میں پاک  افغان سرحد پر طورخم کے مقام پر آمدروفت جاری رہے گی۔
بلوچستان کے سات اضلاع کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، پشین، ڑوب، نوشکی اور چاغی کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ لگتی ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کے عہدے دارکے مطابق غیر قانونی راستوں پر آمدروفت روکنے کیلئے بھی سیکورٹی فورسز نے اقدامات تیز کردیے ہیں۔
بلوچستان کی 900 کلومیٹر سے زائد سرحد ایران کے ساتھ بھی لگتی ہے۔ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاو کی وجہ سے پاکستان نے پاک ایران سرحد بھی22فروری سے بند کی ہوئی ہے۔

افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 2600 سو کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

 کمشنر رخشان ڈویڑن ایاز مندوخیل کے مطابق پاک ایران تافتان سرحد کو صرف ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے جزوی طور پر کھولا گیا ہے۔
 گزشتہ دودنوں میں اب تک تقریباً ایک ہزار پاکستانیوں کو سکریننگ کے بعد وطن واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ ان میں تقریباً سات سو افرادزائرین ہیں جو ایران میں مذہبی مقامات کی زیارت کرنے گئے تھے۔
کمشنر کے مطابق ان زائرین کو تافتان میں بنائے گئے قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا جہاں انہیں کم از کم ایک ہفتے کیلئے طبی نگرانی میں رکھا جائے گا۔ ہر 48گھنٹے کے بعد محکمہ صحت کی ٹیمیں ان زائرین کا طبی معائنہ کرینگے۔
کمشنر ایاز مندوخیل کا کہنا ہے ’ ایران سے واپس آنے والے باقی تین سو تاجرو ں اورمزدوروں کی سرحد پر تعینات محکمہ صحت کی ٹیموں کی جانب سے سکریننگ کی گئی۔ کسی میں بھی کورونا وائرس کی علامات نہیں پائی گئیں اس لئے انہیں قرنطینہ میں رکھنے کی بجائے گھر جانے کی اجازت دی گئی‘۔

قرنطینہ میں رکھے گئے زائرین کی ایک ہفتے تک نگرانی کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کے مطابق تافتان میں پہلے سے قرنطینہ میں رکھے گئے اڑھائی سو سے زائد زائرین کی ایک ہفتے تک نگرانی کی گئی۔ وائرس سے متاثر ہونے کی علامات نہ ہونے کی وجہ سے ان زائرین کو کلیئر قرار دیا گیا جس 
کے بعد انہیں قافلے کی صورت میں گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
 زائرین میں سے کسی کا تعلق بھی بلوچستان سے نہیں تھا اس لئے انہیں براہ راست اپنے شہروں تک پہنچایا جارہا ہے۔
کمشنر رخشان ڈویژن کا کہنا ہے ’ ایران سے آئندہ چند دنو ں کے دوران مزید تین ہزار سے زائد پاکستانی زائرین کی آمد متوقع ہے اس لئے ان کیلئے پہلے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور طبی عملے کی کمی ہے جسے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

شیئر: