Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک ایران سرحد پر آمدورفت جزوی طور پر بحال

پاکستان نے کورونا کے پیش نظر ایران کے ساتھ سرحد 22 فروری کو بند کی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنی مشترکہ سرحد چھ روز بعد جزوی طور پر کھول دی ہے اور ہمسایہ ملک میں پھنسے 300 سے زائد پاکستانی تاجروں، مزدوروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ زائرین کو بھی وطن واپس آنے کی اجازت دے دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’واپس آنے والے زائرین کو تفتان میں قائم قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔‘ 
پاکستان نے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ایران کے ساتھ اپنی سرحد 22 فروری کو مکمل طور پر بند کر دی تھی جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان ہر قسم کی آمدو رفت اور تجارت معطل ہوگئی تھی۔
سرحد بند ہونے سے دونوں جانب پاکستانی و ایرانی تاجر، مزدور اور ٹرک ڈرائیورز پھنس گئے تھے۔ تفتان میں موجود 300 سے زائد ایرانی باشندوں کو منگل کے روز واپس جانے دیا گیا جبکہ دوسری جانب میرجاواہ ایران میں 300 سے زائد پاکستانی باشندے محصور ہو گئے تھے۔ 
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق ’ایران کے ساتھ سرحد جزوی طور پر صرف پاکستانی باشندوں کی وطن واپسی کے لیے کھولی گئی ہے جبکہ پاکستان سے کسی شخص کو ایران جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘ 
پہلے مرحلے میں ان پاکستانی باشندوں کو سرحد پر سکریننگ کرنے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے جنہوں نے ایران میں کورونا سے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا اور ان میں سکریننگ کے دوران وائرس سے متاثر ہونے کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ ایسے افراد کا مکمل ریکارڈ بھی مرتب کیا جا رہا ہے۔ 
تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب قمبرانی کے مطابق ’ایران میں زیارت مکمل کرکے واپس آنے والے زائرین بھی سرحد پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ ان میں 100کے قریب زائرین کی محکمہ صحت کی ٹیموں نے جمعے کی شام کو تھرمل گنز کے ذریعے سکریننگ کی جس کے بعد انہیں امیگریشن کی اجازت دی گئی۔ 

ایران کے ساتھ سرحد صرف پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے کھولی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

یہ عمل مکمل کرنے کے بعد زائرین کو تفتان میں پاکستان ہاؤس منتقل کیا گیا جہاں انہیں 10 سے 14 روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ اس مدت کے دوران ڈاکٹروں کی ٹیمیں زائرین کی مسلسل نگرانی کریں گی۔ اگر کسی شخص میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دقت جیسی علامات ظاہر ہوئیں تو انہیں الگ وارڈ میں منتقل کیا جائے گا۔ 
ڈپٹی کشمنر چاغی شیر زمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جمعے کو ایران سے آنے والے زائرین کو پاکستان ہاؤس میں ان 270 زائرین سے الگ رکھا جا رہا ہے جو قریباً ایک ہفتے سے قرنطینہ میں ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ان 270 زائرین میں اب تک کورونا وائرس کی علامات نہیں پائی گئیں اس لیے انہیں ایک دو روز میں گھروں کو جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔‘

پاکستان ایران سرحد بند ہونے سے دونوں جانب سینکڑوں افراد پھنس گئے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ’ایک اندازے کے مطابق ایران میں 10 ہزار کے قریب پاکستانی باشندے موجود ہیں جن میں سے بیشتر زائرین ہیں۔ ان زائرین کو مرحلہ وار وطن واپس آنے دیا جائے گا۔‘
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ ’تفتان میں قائم قرنطینہ میں دو ہزار افراد کی گنجائش موجود ہے۔ اس وقت تک 30 ہزار ماسکس کا بندوبست کیا گیا ہے جبکہ حکومت بلوچستان نے محکمہ صحت کو فوری طور پر 20 کروڑ روپے بھی جاری کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ ایک ماہ کے دوران ایرانی سرحد سے سات ہزار 600 افراد پاکستان آئے جن میں دو ہزار 100 سے زائد کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والوں میں سے 700 افراد کی سکریننگ مکمل کر لی گئی ہے جن میں کورونا کا ایک بھی کیس مثبت نہیں آیا۔‘

ایران سے آنے والے پاکستانیوں کو تفتان کے قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان حکومت بلوچستان کے مطابق ’ایران اور افغانستان سے منسلک صوبے کے 10 اضلاع میں کورونا وائرس ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ان اضلاع کے ہسپتالوں میں ہنگامی بنیادوں پر آئسولیشن مراکز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور 300 آئسولیشن رومز کے لیے ضروری آلات کی خریداری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔‘
پاک افغان سرحد کے داخلی راستوں پر بھی تھرموگنز، ماسکس، ایمبولینسز اور دیگر سہولیات کے ساتھ میڈیکل سٹاف تعینات کر دیا گیا ہے، چمن میں دو آئسولیشن رومز جبکہ بادینی، براپچہ اور قمر دین کاریز میں ایک ایک آئسولیشن روم کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

شیئر: