پاکستان کے ضلع گجرات کے گاؤں بدو سے تعلق رکھنے والے چوہدری مشتاق احمد اپنی جوانی کے دنوں میں ہی بسلسلہ روزگار برطانیہ چلے گئے تھے۔ انہوں نے مانچسٹر میں رہائش اختیار کی اور کچھ عرصے بعد اہلیہ کو بھی وہیں لے گئے۔ معمول کے مطابق وہ ہر دوسرے سال پاکستان آتے اور اپنے عزیزو اقارب کے ساتھ وقت گزارتے۔
کچھ سال قبل پاکستان آئے تو ان کا 10 سالہ اکلوتا بیٹا ٹریفک حادثے میں انتقال کرگیا جس کی تدفین آبائی گاؤں میں ہی کی گئی۔ گذشتہ سال ان کی اہلیہ کا انتقال مانچسٹر میں ہوا تو ان کی میت کو بھی تدفین کے لیے پاکستان لایا گیا۔
جس کے بعد 65 سالہ چوہدری مشتاق احمد کو اپنا آخری وقت قریب محسوس ہونے لگا اور انھوں نے اپنی بیٹیوں کو وصیت کی کہ اگر ان کی موت مانچسٹر میں ہو تو ان کی میت پاکستان منتقل کر کے وہاں تدفین کی جائے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب کے ضلع گجرات میں کورونا وائرس کیسے پھیلا؟Node ID: 467776
-
گجرات: کئی خاندان کورونا سے متاثرNode ID: 469281
-
’ قطری کمپنیاں پاکستانیوں کی برطرفی کا سلسلہ روکیں‘Node ID: 472631