Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیار: سروے

سعودی عرب میں سنیپ چیٹ کے لاکھوں صارفین ہیں (فوٹو: روئٹرز)
سوشل میڈیا فرم کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق سعودی عرب میں سنیپ چیٹ استعمال کرنے والے صارفین کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کے لیے خود کو زیادہ تیار محسوس کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سروے میں حصے لینے والے پانچ میں سے چار افراد نے کہا کہ وہ ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں عالمی صحت کی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے اب زیادہ بہتر حالت میں تھے۔
سروے کے نتائج سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایپ کے صارفین وبائی بیماری سے متعلق غلط معلومات اور جعلی خبروں سے بچنے کے بارے میں بھی  آگاہ تھے۔
سروے میں شامل 67 فیصد افراد وبا کے بارے میں معلومات کے لیے سرکاری ذرائع سے رجوع کرتے ہیں۔ 26 فیصد ٹی وی نیوز پر انحصار کرتے ہیں اور 30 فیصد آن لائن نیوز کے ذرائع استعمال کرتے ہیں۔
سعودی عرب کے حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گذشتہ ماہ ملک میں لاک ڈاؤن کیا تھا اور لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی یا اشیائے خورد ونوش خریدنے جیسے ضروری کاموں کے لیے اپنے گھروں سے نکلنے کی اجازت تھی۔
سعودی عرب میں تا حکم ثانی کرفیو نافذ ہے جبکہ سنیپ چیٹ صارفین گھروں میں وقت گذار رہے ہیں۔
سروے کے تقریباً نصف افراد نے کہا کہ وہ خود کی دیکھ بھال کی سرگرمیوں کے ذریعے اپنی دیکھ بھال کر رہے ہیں 36 فیصد اپنی جسمانی فٹنس پر کام کر رہے ہیں جبکہ 33 فیصد نے کہا کہ وہ نئی مہارت سیکھنے کے لیے کرفیو کی مدت استعمال کر رہے ہیں۔
سعودی عرب میں سنیپ چیٹ کے لاکھوں فعال صارفین ہیں اور اطلاعات کے مطابق یہ انسٹا گرام اور ٹوئٹر کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہے۔
عبد اللہ الحمادی نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث روز مرہ زندگی پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے لوگ سعودی عرب میں سنیپ چیٹ کے ذریعے اپنے قریبی دوستوں خاندانوں اور پیاروں سے رابطہ کر کے اپنا زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔

سعودی عرب میں سنیپ چیٹ سب سے زیادہ مقبول ہے (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا ’معاشرے کو موجودہ صورتحال کا کس طرح سامنا ہے پر روشنی ڈالنے سے ہمیں لوگوں کو ان کے کنبہ کے ممبران یا ساتھی کارکنوں کے ساتھ تفریح اور پرکشش انداز میں بات چیت کرنے میں مدد ملی ہے جبکہ یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کے بارے میں قابل اعتماد معلومات تک رسائی حاصل ہو۔‘
سروے کے نتائج کے مطابق 44 فیصد شرکا نے کہا ہے کہ وہ کووڈ 19 کے انتشار کی وجہ سے پرسکون رہنے کے لیے خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزار رہے ہیں۔
کچھ سعودی شہریوں کا خیال تھا کہ وبائی بیماری اور کرفیو لوگوں کو مستقبل کے طرز زندگی کے بارے میں سوچنے کے لیے وقفہ دے گا۔
سینئیر قانونی مشیر اور تجزیہ کار ڈاکٹر ماجد عبد اللہ الہدایان نے عرب نیوز کو بتایا ’کورونا وائرس بہت سے سعودی شہریوں کے لیے رکاوٹ نہیں تھا لیکن اس وبائی مرض کے دوران ہماری روز مرہ طرز زندگی کے معاملات پر نظر ثانی کرنے اور خاندانی اور معاشرتی تعلقات استوار کرنے کے لیے مفید طریقے تلاش کرنے کا موقع موجود ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ طلبا کو رسمی تعلیم مکمل کرنے اور ورچوئل کلاسز کے ذریعہ اپنی ذاتی صلاحیتوں کی نشوونما میں مدد دینے میں ٹیکنالوجی کے کردار کو تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

’سروے میں لوگوں کی سرگرمیوں کی ایک قابل اعتماد تصویر تیار کی گئی ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)

کنگ سعود یونیورسٹی کے الیکٹرانک آموزش کے مشیر ظفر حسن نے کہا کہ اس سروے میں لوگوں کی سرگرمیوں کی ایک قابل اعتماد تصویر تیار کی گئی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس ایپ کو ملک میں کس حد تک وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’میں اس حقیقت سے اتفاق کرتا ہوں کہ لوگ ذاتی ترقی اور فٹنس پر وقت گذار رہے ہیں اور  اس سروے میں لوگوں کی سرگرمیوں کی عکاسی ہو رہی ہے۔ ‘
سنیپ چیٹ نے حالیہ ہفتوں میں سعودیوں کو وبائی مرض کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے نئی خصوصیات اور مندرجات تیار کیے ہیں۔

شیئر: