Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان آنے والے مسافروں کو کن مراحل سے گزارا جا رہا ہے؟

حمزہ شفقات نے بتایا کہ حالیہ چھ ہفتوں میں چالیس ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس آ رہے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد خصوصی پروازوں کے ذریعے پاکستان واپس پہنچنے والے مسافروں کو کن مراحل سے گزارا جا رہا ہے اس بارے میں اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے تفصیلات عوام سے شیئر کی ہیں۔
ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں حمزہ شفقات نے بتایا کہ حالیہ چھ ہفتوں میں 40 ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس آ رہے ہیں جن میں سے اب تک اسلام آباد میں 15 پروازوں کے ذریعے 22 سو سے زائد مسافر پہنچ چکے ہیں۔
حمزہ شفقات کے مطابق جہازوں کے عملے سمیت ایئرپورٹ پر اترنے والے تمام مسافروں کا سول انتظامیہ استقبال کرتی ہے اور ان سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی۔ ان کے لیے خاص طور پرائیویٹ گاڑیاں ہائر کی جاتی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ جو مسافر پیسے ادا کر سکتے ہیں وہ فی کس پانچ سو روپے ادا کرتے ہیں جبکہ جو نہیں دے سکتے انہیں فری میں پک کیا جاتا ہے۔
ہر پرواز کے لیے 15 سے 20  بسیں ہائر کی جاتی ہیں تاکہ ڈیڑھ میٹر کا سماجی فاصلہ برقرار رکھا جا سکے۔ بسوں سے مسافروں کے پاس دو آپشنز ہوتے ہیں یا تو تین ہزار روپے یومیہ پر نجی ہوٹل چلے جائیں یا پھر مفت میں حکومتی قرنطینہ جائیں۔

اب تک اسلام آباد میں 15 پروازوں کے ذریعے 22 سو سے زائد مسافر پہنچ چکے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے نجی ہوٹل کے کرایوں کے حوالے سے بتایا کہ نجی ہوٹل تھری اور فور سٹار ہیں جہاں یومیہ کرایہ کم ازکم 12 ہزار ہوتا ہے مگر حکومت نے سبسڈی دے کر کرایہ کم کروایا ہے۔ ہر کسی کو کم از کم 48  گھنٹے قرنطینہ میں گزارنا ہوتے ہیں۔
48 گھنٹے بعد طبی عملہ آ کر کورونا ٹیسٹ لیتا جس کی قیمت ساڑھے چھ ہزار روپے ہے مگر حکومت مسافروں کو یہ سہولت مفت فراہم کر رہی ہے۔
حمزہ شفقات نے بتایا کہ جن افراد کا کورونا ٹیسٹ منفی آتا ہے انہیں خاندان کے حوالے کر دیا جاتا ہے اور انہیں کم از کم بارہ دن تک گھروں میں ہی علیحدہ رہنے کا کہا جاتا ہے۔ ان کے کوائف اور پتے لے کر ضلعی انتظامیہ  کو دیے جاتے ہیں تاکہ ان کی نگرانی کی جا سکے۔

نجی ہوٹل کا یومیہ کرایہ کم ازکم 12 ہزار ہوتا ہے مگر حکومت نے سبسڈی دے کر کرایہ کم کروایا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

جن مسافروں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آتا ہے انہیں 12 دن تک قرنطینہ میں رکھ کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور منفی آنے کی صورت میں مندرجہ بالا عمل کے تحت گھروں کو بھیج دیا جاتا ہے اور اگر کسی کا ٹیسٹ پھر مثبت آئے تو اسے چند دن مزید رکھا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات  نے مزید بتایا کہ اب تک اسلام آباد انتظامیہ نے باہر سے آنے والے 37 کورونا مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جن میں سے 34 صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ 

شیئر: