Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکیوں کےعارضی رہائشی مراکز کہاں ہوں گے؟

کمیٹی کوعارضی رہائش تیار کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے (فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں غیرملکی ورکرز کے رہائشی مسائل کا جائزہ لینے کے لیے سپیشل کمیٹی قائم کی گئی ہے- 
یاد رہے کہ سعودی صحت حکام نے انتباہ کیا تھا کہ گنجان آبادی اور دوسرے غیرملکی ورکرز کی اجتماعی رہائش کے مراکز سے کورونا کے نئے کیس بڑی تعداد میں ریکارڈ ہو رہے ہیں-
سعودی حکومت نے اس انتباہ پر غیرملکی ورکرز کے رہائشی مسائل کا جائزہ لینے کے لیے سپیشل کمیٹی قائم کی ہے- اس کمیٹی کوورکرز کی عارضی رہائش تیار کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا- عارضی رہائشی مراکز انڈسٹریل سٹیز اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے-
العربیہ نیٹ کے مطابق انڈسٹریل سٹیز اتھارٹی سرکاری سکولوں کی عمارتوں میں غیرملکی ورکرز کو ٹھہرا رہی ہے تاکہ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جاسکے-
ورکرزکے رہائشی مسائل کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے چیئرمین جمعان الزہرانی نے بتایا کہ اب تک 29 ہزار ورکرز کی رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے-
جمعان الزہرانی نے بتایا کہ 4 ہزار کارکنان کو جدہ میں 45 سکولوں میں عارضی طور پر ٹھہرایا گیا ہے-
کمیٹی کے ارکان سکولوں میں ٹھہرائے جانے والے کارکنان کی بابت اطمینان کے لیے روزانہ کی بنیاد پر تفتیشی دورے کررہے ہیں- اب تک 300 دورے کیے جا چکے ہیں-

سرکاری سکولوں کی عمارتوں میں غیرملکی ورکرز کو ٹھہرایا جا رہا ہے( فوٹو: سبق)

کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ نجی ادارے غیرملکی ورکرز کو کمروں میں ٹھہرائے ہوئے تھے- ہر کمرے میں رہائشیوں کی تعداد حد سے زیادہ تھی- وہاں سماجی دوری کے اصول پر عمل کا کوئی امکان نہیں تھا- کمروں میں تازہ ہوا کا بندوبست نہیں تھا- رہائش کے بنیادی اصول کے ہر کارکن کو 4 سکوائر میٹر کی جگہ مہیا کی جائے کو توڑا جا رہا تھا-
انہو ں نے مزید کہا  کہ رہائشی کمیٹی کے اہلکاروں نے تفتیشی دورے کرکے متعدد خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں- ورکرز کے لیے سینیٹائزر اور حفاظتی ماسک بھی مہیا نہیں تھے- بعض مراکز میں درجہ حرارت چیک کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔
علاوہ ازیں ممکنہ طور پر وائرس سے متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے کے  لیے کمرے مہیا نہیں تھے- کارکنان کو رہائشی مرکز سے دفاتر لاتے لے جاتے وقت بسوں میں سماجی دوری کااہتمام نہیں کیا جارہا تھا-

نجی ادرے کو اصلاح حال کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی جا رہی ہے (فوٹو: سبق)

الزہرانی نے واضح کیا کہ یہ ساری خلاف ورزیاں ریکارڈ کرنے کے بعد نجی ادارے کے مالک کو اصلاح حال کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی جا رہی ہے-
انہوں نے اعتراف کیا کہ بیشتر کمپنیوں کے مالکان نے خلاف ورزیوں کے ازالے کا اہتمام کیا- ان میں وہ بھی تھے جنہوں نے اپنے عملے کو ٹھہرانے کے لیے عارضی عمارتیں کرائے پر حاصل کیں جہاں ورکرز کو صحت بخش ماحول فراہم کیا گیا اور حفاظتی وسائل کاانتظام کیا گیا-
انہوں نے اطمینان دلایا کہ رہائشی کمیٹی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے- 

شیئر: