Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد الحرام میں صفائی کے لیے’اوزون ٹیکنالوجی‘ کا استعمال کتنا موثر؟

موذن کے مقام اورجگہوں پر بھی اوزون ٹیکنالوجی کا استعمال جاری ہے(فوٹو، ایس پی اے)
مسجد الحرام کی انتظامیہ کی جانب سے حرم مکی کو جراثیموں سے محفوظ رکھنے کےلیے جدید ترین ٹیکنالوجی ’ اوزون‘ کا استعمال کیاجارہاہے.
یاد رہے کہ  شیخ السدیس نے اوزون ٹیکنالوجی کے استعمال کا افتتاح کیا تھا.
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مسجد الحرام کی انتظامیہ کی جانب سے مرکزی دروازوں پر ڈیجیٹل تھرمل کیمروں کی بھی تنصیب کی جاچکی ہے.
حرم مکی میں کام کرنے والے تمام افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ ڈیوٹی شروع کرنے سے قبل اپنا جسمانی درجہ حرارت نوٹ کرانے کے لیے تھرمل سسٹم سے گزریں. اگر کسی کا جسمانی درجہ حرارت زیادہ ہوتو اسے فوری طور پرادارے امور صحت بھجوا دیاجاتا ہے.

حرم مکی کے تمام ملازمین کو تھرمل سسٹم سے گزارا جاتا ہے(فوٹو، ایس پی اے)

حرم مکی کی انتظامیہ کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی ’ٹک اوزون ‘ کو استعمال کیاجارہا ہے تاکہ ہوا یا دیگر مقامات پر اگر کسی بھی قسم کے جراثیم موجود ہوں تو ان کا خاتمہ کیاجاسکے.
اس ضمن میں حرم مکی میں موذن کے مقام اور امام کے مصلے کے علاوہ مختلف مقامات پر اوزون ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوا کو جراثیموں سے صاف کیاجارہا ہے.
یاد رہے جدید ترین ٹیکنالوجی ہوا یا پانی میں موجودہ آکسیجن کو استعمال کرتے ہوئے اوزون پیدا کرتی ہے. اوزون ٹیکنالوجی میں سب سے اہم جینریٹر ہے جو ہوا یا پانی سے جراثیموں کوختم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے.
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اوزون ٹیکنیک پانی یا فضا میں موجود جراثیموں کے خاتمہ کےلیے انتہائی اثر انگیز صلاحیت کا حامل ہے.

اوزون ٹیکنالوجی کے ذریعے حرممکی میں سپرے جاری ہے(فوٹو، ایس پی اے)

اوزون کے استعمال سے مضر اثرات کا اندیشہ نہیں ہوتا جبکہ اس ٹیکنالوجی میں کسی قسم کے جراثیم کش محلول یا سینٹائزر کی بھی ضرورت نہیں ہوتی.
اوزون کے ذریعے ڈس انفیکشن گیٹس کی تیاری میں محض جینریٹر استعمال ہوتا ہے جو پانی کو برقی عمل کے ذریعے جراثیموں سے صاف کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے.
 

شیئر: