Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

  رشوت اور بدعنوانی، 16 اہلکاروں کو قید اور جرمانے کی سزا

اہلکاروں نے رشوت لے کر انجیئنرنگ فرم کو لائسنس جاری کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی محکمہ انسداد بدعنوانی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 16 افراد کے خلاف بددیانتی کے الزامات ثابت ہونے پر فوجداری عدالت نے مجموعی طور پر 39 برس قید اور 30 لاکھ ریال جرمانے کی ابتدائی سزا کا حکم سنا دیاہے.
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق 12 ملزمان کا تعلق عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کرانے والے مخصوص شعبے علاوہ نوٹری بپلک سے تھا جن پر رشوت لینے، جعل سازی ، جعلی آرڈرز اور منی لانڈرنگ کے علاوہ مذکورہ جرائم کے مرتکب افراد کی پردہ پوشی کرنے کا الزام تھا.
ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرانے والے ادارے سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو ان کے منصب سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے.
ملزمان کو انسداد بدعنوانی کی عدالت میں مختلف الزامات کا سامناکرنا پڑا تھا. عدالتی حکم کے مطابق 65 ملین ریال کی ادائیگی کے آرڈر پر عمل درآمد کرانا تھا.
ملزمان نے جعلی وصولی بنا کر ادائیگی ظاہر کی جبکہ حقیقت میں جس پارٹی کو ادائیگی کا حکم عدالت نے دیا تھا اسے ادائیگی ہی نہیں کی گئی بلکہ ملزمان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جعلی چیک بنوایا اور اسے مقامی بینک کے اہلکار کے تعاون سے کیش بھی کرا لیا تھا.
دوسرا مقدمہ ریاض کے ادارہ امور صحت کے 2 اہلکاروں پر دائر کیا گیا تھا جنہوں نے الجمعہ کمشنری میں شاہ خالد ہسپتال کے پروجیکٹ میں رشوت لے کر اصل لاگت سے کہیں زیادہ کی منظوری کروائی۔ پروجیکٹ جس کی لاگت 6 ملین ریال تھی اس کے بجائے انہوں نے 23 ملین ریال ظاہرکیے اور ایک ایسے ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دلایا تھا جو ان کے ساتھ شریک تھا.
مذکورہ کیس میں عدالت نے ایک ملزم کو 7 برس 6 ماہ قید اور 12 لاکھ  ریال جرمانہ جبکہ دوسرے کو 6 برس 6 ماہ قید اور 12 لاکھ ریال جرمانے کی سزا کا ابتدائی حکم سنا دیا.
تیسرے کیس میں ریاض بلدیہ کا ایک اہلکار ملوث تھا جس نے ایک انجینئرنگ کے ادارے سے ڈھائی لاکھ ریال رشوت لیکر لائسنس جاری کیا تھاـ عدالت نے رشوت لینے پر اہلکار کو ایک برس 6 ماہ قید اور مالی جرمانے کی سزا کا حکم سنایا.
 
 

شیئر: