Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب سجنے سنورے کے لیے پنڈی جانا ہوگا؟

اسلام آباد میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود سیلونز اور حجام پر پابندی برقرار ہے (فوٹو اے ایف پی)
کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن سے شہریوں کو جہاں دیگر مشکلات کا سامنا ہے وہیں حجام، بیوٹی پارلرز اور ہیئر سیلونز کی بندش بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ 
وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کے فیصلے کے بعد صوبائی حکومتوں نے پابندیوں میں نرمی کے نوٹفیکیشن جاری کیے ہیں۔ 
سنیچر کو پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے لاک ڈاؤن میں توسیع کے نوٹیفیکیشن میں چند کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جس میں حجام، بیوٹی پارلرز اور بیوٹی سیلونز بھی شامل ہیں۔ 
تاہم اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں حجام، بیوٹی پارلرز، بیوٹی سیلون اور جمز کھولنے ہر بدستور پابندی رہے ہوگی۔ 
راولپنڈی شہر کے ہیئر سیلونز پنجاب حکومت کی جانب سے بنائے گئے قواعد و ضوابط کے مطابق کھولے جائیں گے۔
حکومت پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ عوام کی ضرورت اور کاروباری طبقے کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے جس طرح دیگر شعبوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا اسی طرح بیوٹی پارلرز سیلونز اور جمز وغیرہ کو بھی نئے قواعد کے تحت کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ 

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد بازاروں میں رش بڑھ گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

حکام کے مطابق ’کوئی بھی دکاندار یا تاجر ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، حجام اور بیوٹی پارلرز کے لیے بھی ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں جن میں سینیٹائزیشن، دستانے اور فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔‘

لاک ڈاؤن میں نرمی، حکومتوں کے فیصلے مختلف کیوں؟ 

آل پاکستان باربرز ایسوی ایشن کے نمائندے محمد شہزاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر شعبوں کی طرح ان کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور حکومت جہاں دیگر کاروبار کھولنے کی اجازت دے رہی وہیں ہیئر سیلونز کے کاروبار سے منسلک افراد کے لیے بھی ایس او پیز جاری کیے جائیں اور انہیں کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’پنجاب حکومت کا فیصلہ خوش آئند ہے اور اسی طرح وفاق اور دیگر صوبوں کو بھی ایس او پیز تیار کرنے چاہیے، کورونا وائرس تو ایک ہی طرح کا ہے اس لیے ایک ہی طرح کے قواعد ہونے چاہئیں۔‘
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے مطابق ’اسلام آباد میں مختلف کاروبار کھولنے کے حوالے سے ضابطہ کار بنانے پر کام کیا جا رہا ہے اور جیسے جیسے ایس او پیز تیار ہوں گے اس کے مطابق ہی فیصلے کیے جائیں گے۔‘

خواتین چاہتی ہیں کہ عید کے قریب سیلونز پر پابندی ختم کی جائے (فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اسلام آباد انتظامیہ نے نہ صرف ہئیر سیلونز بلکہ جمز بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی دارالحکومت نے یہ فیصلہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین کی ٹیم کی تجویز پر کیا ہے۔‘ 
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق اسلام آباد میں کاروباری مراکز بند رکھنے اور دیگر ضلعی انتظامیہ سے مختلف فیصلوں میں ممبران قومی اسمبلی اور اور وزارت داخلہ سے مشاورت کی ہی، یہ فیصلہ ممبران قومی اسمبلی اور وزارت داخلہ کی تجاویز کی روشنی میں لیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ 'جیسے ہی ضلعی انتظامیہ کے فیصلوں پر آراء سامنے آئے گی ہم ان فیصلوں پر نظر ثانی کریں گے۔'

شیئر: